Maktaba Wahhabi

397 - 829
میں مطابقت پیدا ہو جاتی ہے۔ کیا امام جہری نمازوں میں سورۃ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ اونچی آواز سے پڑھے؟ سوال: فجر ، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں جب امام سورۃ فاتحہ پڑھتا ہے تو اُسے سورۃ فاتحہ سے پہلے ’’بسم اﷲ‘‘ پڑھنی چاہیے یا کہ نہیں۔ جواب: جَہری اور سِرّی نمازوں میں ’’سورۃ فاتحہ‘‘ کے آغاز میں امام اور ماموم دونوں کو ’’بسم اﷲ‘‘ ضرور پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ یہ ’’فاتحہ‘‘ کا جزء ہے، لیکن ترجیح اس بات کو ہے، کہ جَہری نمازوں میں ’’بسم اﷲ‘‘ آہستہ پڑھی جائے۔ جہری نمازوں میں امام کا سورۃ فاتحہ کے شروع میں بسم اللہ بلند آواز سے پڑھنا: سوال: کیا مغرب اور عشاء کی نماز میں امام سورہ فاتحہ کے شروع میں ’’بسم اﷲ‘‘ بلند آواز سے پڑھے یا کہ خفیہ( دل میں) نیز اس کے علاوہ باقی سورتوں کا کیا حکم ہے؟ جواب: راجح مسلک کے مطابق جَہری نمازوں میں ’’بسم اﷲ‘‘ سِرّی پڑھنی چاہیے۔ امام نماز میں سورۃ الفاتحہ کے شروع میں بسم اللہ جہرًا پڑھے یا سِرًّا؟ سوال: بعض ائمہ مساجد جَہری قرأت والی نمازوں میں سورت الحمد سے پہلے یعنی افتتاح کی صورت میں بسم اﷲ نہیں پڑھتے اور نہ ہی الحمد کے بعد قرأت والی سورت سے پہلے بسم اﷲ پڑھتے ہیں۔ استفسار کی صورت میں بخاری شریف کا حوالہ دیتے ہیں جب کہ ہمارے اکثر جلیل القدر اہلِ حدیث بزرگ قرأت میں بسم اﷲ بھی جَہری آواز سے ہی پڑھتے ہیں۔ اس نئی ایجاد سے مقتدیوں کو سہو بھی ہو جاتا ہے اور نماز کی ترتیب و ہیئت میں کمی بیشی کا احتمال بھی رہتا ہے۔ اس لیے مذکورہ بالا سوال کا جواب قرآن و حدیث سے ارشاد فرمائیں۔ جواب: نماز میں ’’بسم اﷲ‘‘ کے جَہر اور عدمِ جَہر کے بارے میں روایات کے اختلافات کی بناء پر اہلِ علم کے مختلف اقوال ہیں۔ کچھ لوگ جہر کے قائل ہیں۔ جب کہ دوسرا گروہ عدمِ جَہر کا نظریہ رکھتا ہے۔ اوّل الذکر کے قُدوَہ (پیشوا) امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ ہیں۔ثانی الذکر میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا شمار ہوتا ہے۔ تیسرے گروہ نے دونوں طرح جواز کو اختیار کیا ہے۔ ان میں سے شیخ البخاری، امام اسحاق بن راہویہ; ہیں۔ بعد میں امام ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی اسی مذہب کو ترجیح دی ہے۔ اور صاحب ’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: ((وَ ھُوَ الرَّاجِحُ عِندَنَا)) (۱؍۵۹۱)
Flag Counter