Maktaba Wahhabi

400 - 829
اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ ((إِذَا کَانَ قَائِمًا فِی الصَّلَاۃِ قَبَضَ بِیَمِینِہِ عَلَی شِمَالِہِ)) [1] جب نماز میں کھڑے ہوتے، تو اپنے داہنے ہاتھ کے ساتھ بائیں کو پکڑتے تھے۔ اہلِ لغت کے ہاں لفظ قبض کا مفہوم یہ ہے کہ کسی شئی کو پکڑ کر اس پر انگلیوں کو ملا لیا جائے۔ چنانچہ ’’المنجد‘‘ میں ہے : ((أَمسَکَہُ بِیَدِہِ وَ ضَمَّ عَلَیہِ اَصَابِعَہٗ )) صرف اسی پر اکتفاء کرنا چاہیے اور سوال میں مرقوم شکل واقعتا بدعت ہے۔ اس لیے کہ یہ پُر تکلف کیفیت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ کیا سینے پر ہاتھ باندھنا منسوخ ہے ؟ یا سنت ِ مستمرہ ہے؟ سوال: میرے والد محترم صاحب کا اصرار ہے کہ نماز میں ایک تو ناف کے نیچے ہاتھ باندھا کروں اور دوسرا رفع یدین نہ کیا کروں۔ جس طرح عام لوگ نماز پڑھتے ہیں اسی طرح پڑھا کروں۔ لوگ مجھے طعنے دیتے ہیں کہ تمہارا بیٹا وہابی ہو گیاہے۔ مزید یہ کہ رفع الیدین کا حکم آخری وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منسوخ کردیا تھا یہ امر صرف لوگوں کے بت چھڑوانے کے لیے تھا۔ جس کا ثبوت میں نے مانگا تو والد صاحب کے پاس جواب نہیں تھا۔ صرف اتنا کہا کہ کیا باقی ساری دنیا کافر ہے۔ صرف تو ہی مسلمان ہے ہمارے باپ دادا جس راہ پر چلے ہیں وہی راستہ اختیار کرو از راہِ کرم بذریعہ قرآن و سنت میری راہنمائی فرمائیں کہ کیا رفع الیدین ترک کردوں اور ہاتھ ناف کے نیچے باندھوں؟ جہاں تک میرے علم میں ہے کہ منسوخی ٔ رفع الیدین اور ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا ضعیف حدیث ہے۔واﷲ اعلم بالصواب۔ جواب: رفع الیدین اور سینے پر ہاتھ باندھنا ’’سنن مستمرہ‘‘ ہیں۔ نسخ کی کوئی دلیل نہیں۔ اس پر قائم رہیں۔ والد صاحب کو بدلائل قائل کرنے کی کوشش جاری رکھیں۔ ((لَعَلَّ اللّٰہُ یُحدِثُ بَعدَ ذٰلِکَ اَمرًا)) نماز میں ہاتھوں کو کہاں باندھنا چاہیے؟ سوال: ذہن میں چند ایک سوال کافی دیر سے کھٹک رہے ہیں براہِ کرم شافی جواب سے نواز کر مشکور فرمائیں میں گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ میں انگلش کا لیکچرار ہوں،طلبا بھی یہ سوال پوچھتے رہتے ہیں۔ ۱۔ نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے چاہئیں ؟ عام طور پر مشہور ہے کہ ہاتھ سینے پر باندھنے چاہیں اس کے بارے میں کونسی حدیث ہے۔ کیا ہاتھ سینے کے نیچے اور ناف کے اُوپر بھی ہو سکتے ہیں۔ سینہ کی لغت میں تعریف کیا ہے ؟ مجھے یاد ہے کہ چند ماہ قبل آپ نے کسی سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ سینہ پہلی پسلی
Flag Counter