Maktaba Wahhabi

403 - 829
منفرد سب ہی کو حکم ہے، کہ ان کے جسم قدموں سمیت قبلہ رُخ ہوں۔ اس حکم کی پابندی سے احتراز کرنے کے لیے خواہ مخواہ عذر اور حیلے نہیں تراشنے چاہئیں۔[1] سینے کی حد کیا ہے؟ سوال: احیاء السنۃ گرجاکھ گوجرانوالہ کی شائع کردہ نماز کی کتاب میں لکھا ہے کہ حلق کے نیچے سے آخری پسلیوں تک سب سینہ ہی ہے۔ کیا لغت کے مطابق یہ درست ہے؟ جواب: ہاں لغت میں اسی طرح لکھا ہے:’’مَا دُونَ العُنُقِ إِلَی فَضَائِ الجَوفِٗ‘‘ ملاحظہ ہو!’’المنجد‘‘ وغیرہ۔ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے مختلف طریقے منقول ہیں؟ سوال: کیا صحیح احادیثِ مبارکہ میں کوئی ایسا ثبوت ملتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف طریقوں سے نماز ادا فرمائی ہو؟ مثال کے طور پر آپ نے سینے پر بھی ہاتھ باندھے ہوں اور ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات بھی ملتی ہوں؟ رکوع سے سجدے میں جاتے ہوئے کبھی پہلے ہاتھ زمین پر لگائے ہوں اور کبھی گھٹنوں کو پہلے زمین پر لگایا ہو؟ اگر ایسا فرق نہیں ملتا، تو پھر علمائے احناف کا بتایا ہوا نمازوں کی ادائیگی کا طریقہ کن دلائل پر مبنی ہے؟ جواب: صحیح دلائل سے ثابت ہے، کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سینے پر ہاتھ باندھتے تھے۔ ملاحظہ ہو! ’’صحیح ابن خزیمہ‘‘ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ (تفصیل کے لیے علامہ عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ کی ’’ابکار المنن‘‘ کا مطالعہ فرمائیں! سجدے کو جاتے ہوئے راجح اور قوی مسلک یہی ہے کہ نمازی پہلے اپنے ہاتھ زمین پر ٹکائے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب: اَلقَولُ المَقبُولُُ فِی تَعلِیقِ وَ تَخرِیجِ صَلٰوۃِ الرَّسُولِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (ص۴۲۵) لتلمیذی المحقق حافظ عبد الرء وف بن عبد الحنان اس سلسلہ میں حنفی مسلک کی بنیاد چونکہ بعض غیر صحیح روایات ہیں، اس بناء پر انہوں نے جمہور اہلِ علم سے ہٹ کر مختلف راہ اختیار کی ہے، جو باعث افسوس ہے۔
Flag Counter