Maktaba Wahhabi

428 - 829
بلند آواز سے آمین کہنا ؟ سوال: کیا کسی حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پیغمبر اسلام کے پیچھے اونچی آواز میں آمین کہتے تھے؟ جواب: ہاں احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں آمین بآوازِ بلند پکارتے تھے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ ’’عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدی اتنی بلند آواز سے آمین کہاکرتے تھے کہ مسجد گونج اُٹھتی تھی۔‘‘ [1] ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا أَمَّنَ الاِمَامُ فَأَمِّنُوا )) [2] ’’جب امام آمین کہے۔ تم بھی آمین کہو۔‘‘ اور دوسری روایت میں بخاری کے الفاظ یوں ہیں: ((إِذَا أَمَّنَ القَارِی فَأَمِّنُوا)) [3] ’’جب قاری آمین کہے۔ تم بھی کہو۔‘‘ ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم مقتدی تھے سب اکٹھے آمین پکارتے تھے۔ اونچی ’’آمین‘‘ کہنے پر اعتراض : سوال: یہاں میاں والی شہر میں ایک حنفی عالم قاری محمد شعیب صاحب نے جمعہ پڑھایا ہے اور آمین بالجہر کا ردّ قرآن کی آیت ﴿ ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ﴾ (الحجرات:۲) سے کرتے ہوئے کہا کہ اہلِ حدیث کہتے ہیں کہ آمین سے مسجد گونج گئی۔ پہلی بات یہ ہے مسجد نبوی کچی تھی وہ کس طرح گونجتی تھی؟ دوسرے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی آواز بلند نہ کرو ورنہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں گے۔‘‘ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی علیہ السلام کے نافرمان تھے کہ ایسا کرتے تھے؟ آمین اگر کہیں بھی تو بس اتنی کہ ساتھ والا سن لے، آواز گونجنے والی روایات میں اہلِ حدیث جھوٹے ہیں۔ براہِ مہربانی مفصل مسئلہ بیان فرمایا جائے، اہلِ حدیث ساتھیوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ کیا کسی مفسر نے اس آیت سے آمین بالجہر کا رد کیا ہے؟ (بینوا توجروا) جواب: مذکورہ بالا آیت سے آمین بالجہر کے عدمِ جواز پر استدلال کرنا، پلندۂ جہالت ہے۔ بلکہ جملہ
Flag Counter