Maktaba Wahhabi

429 - 829
مفسرین اور سلف رحمہما اللہ کے فہم کے خلاف ’’تفسیر بالرائے‘‘ ہے جس کا انجام کار جہنم ہے۔ مولانا عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ حنفی تعلیق الممجد میں فرماتے ہیں: ((وَالاِنصَافُ أَنَّ الجَھرَ قَوِیٌ مِن حَیثُ الدَّلِیل )) (۱؍۴۴۶) ’’انصاف کی بات یہ ہے، کہ اونچی آواز سے (آمین )کہنے کا ثبوت بہت پختہ ہے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں باقاعدہ امام اور مأموم کے لیے بآواز بلند (آمین) کہنے کے عناوین قائم کیے ہیں۔ اس ضمن میں نقل کیا ہے، کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ان کے مقتدی اتنی بلند آواز سے آمین کہا کرتے تھے۔ کہ مسجد گونج اٹھتی تھی۔[1]صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان نہیں تھے۔ تاہم ان کا فہم، فہمِ نبوت کے تابع تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (آمین بالجہر) ثابت ہے، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اسی پر عامل رہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے، کہ پختہ مسجد میں آواز گونجتی ہے۔ یہ کوئی ضروری نہیں۔ کچی میں بھی گونج پیدا ہو سکتی ہے۔ بلکہ جہاں مجمع ہو، افراد کثیر تعداد میں ہوں، وہاں قدرتی طور پر گونج پیدا ہو جاتی ہے۔ جس طرح کہ آج کل خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے مناظر میں مشاہدہ ہے۔ تابعی عطاء بن رباح رحمہ اللہ کا بیان ہے، کہ میں نے دو سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پایا ۔مسجد حرام میں جب امام ﴿ وَلَا الضَّآلِّینَ﴾ کہتا، تو وہ سب بلند آواز سے (آمین)کہتے۔ بیہقی، ابن حبان، یہ ’’أثر‘‘ صحیح ہے۔ حرمین کی نمازوں کی کیفیت آج بھی اس امر پر شاہد ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہود (اونچی) آمین سے جس قدر چڑتے ہیں، اتنا کسی اور سے نہیں۔پس تم بہت (آمین) کہا کرو۔‘‘ [2] یہ حدیث ’’ابن ماجہ‘‘ میں ہے۔ اس کی سند ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے۔ نیز صرف ساتھ والے کے آمین سننے کا کوئی ثبوت نہیں، بلا دلیل بات ہے، اہلِ حدیث کی طرف جھوٹ کی نسبت کرنا، کَج رَوِی کا نتیجہ ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔ اللہ رب العزت جملہ اہلِ اسلام میں صحیح فہم پیدا فرمائے۔ آمین ! کیا صحابہ کرام کا اونچی آمین کہنا ثابت ہے ؟ سوال : کیا کسی صحیح حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پیغمبر اسلام ﷺ کے پیچھے اونچی آواز میں آمین کہتے تھے؟
Flag Counter