امام کا بعض آیات پڑھنا اور مقتدی کا آیات کا جواب دینا بحالت نماز صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ کہنا: سوال: اگر آدمی سورۃ فتح کی آخری آیت نماز میں تلاوت کر رہا ہو یعنی کہ ﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُول اللّٰہ ﴾ الآیۃتو کیا نماز میں صلی اللہ علیہ وسلم کہنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب: عمومی دلائل کی بناء پر بحالت نماز صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ کہا جا سکتا ہے۔ امام آیت درود پڑھے تومقتدی کا جواب دینا: سوال: نماز کے اندر اگر امام آیت درود پڑھے تومقتدی جواب دے یا خاموش رہے؟ جواب: بظاہر جواز ہے۔ نمازِ جمعہ میں سَبِّحِ اسْمِ رَبِّکَ الاَعْلٰی کا جواب دینا : سوال: اکثر نماز کی کتابوں میں بعض قرآن کریم کی آیات کا جواب دینے کے بارے میں لکھا ہوتا ہے۔ مثلاً سورت رحمن کی آیت﴿ فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰن﴾ کے بعد کہا جاتا ہے کہ ((لاَ اُکذِبُ)) اسی طرح سورۃ الاعلیٰ کے بعد﴿ سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی ﴾ کی تلاوت کے بعد مسجد ((سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی))کی آواز سے گونج جاتی ہے اسی طرح سے سورۃ الغاشیہ کے اخیر میں ((ثُمَّ اِنَّ عَلَینَا حِسَابَھُم)) کے بعد مقتدی و ائمہ حضرات پکارتے ہیں کہ ((اللّٰھُمَّ حَاسِبنَا حِسَابًا یَّسِیرًا)) اسی طرح سورۃ التین اور دوسری آیات کے لیے جواب کی رغبت دلائی جاتی ہے۔ بعض محققین سے سنا ہے کہ یہ عمل صحیح نہیں ہے اور اس بارے میں کوئی بھی صحیح حدیث نہیں۔ آپ سے التجا ہے کہ اس موضوع پر مفصل جواب بمع احادیث جو اس سلسلہ میں پیش کی جاتی ہیں عنایت فرمائیں اور صحیح موقف سے ہمیں اگاہ فرمائیں۔ جواب: امام کی اقتداء میں سامع یا مقتدی کا چند مخصوص آیات کی تلاوت کے بعد جواب دینا کسی مرفوع صحیح صریح حدیث سے ثابت نہیں۔ موضوع ہذا پر میرا ایک تفصیلی فتویٰ جواب در جواب کی صورت میں عرصہ ہوا |
Book Name | فتاوی ثنائیہ مدنیہ |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |