Maktaba Wahhabi

439 - 829
اونچی قراء ت کا مقصود یہ ظاہر کرنا ہوسکتا ہے کہ سِرّی نمازوں میں سورۃ فاتحہ کے علاوہ دیگر سورتوں کی قراء ت بھی مشروع ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت جہراً بے فائدہ نہ تھی، جب کہ مقتدی کی قراء ت جہراً خلل کا باعث ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں جب امام سورۃ فاتحہ کے سوا کوئی سورۃ جہراً پڑھے گا ، تو مقتدی اسے خاموشی سے سنیں گے۔ مگر جب مقتدی ایسا کرے گا تو امام خاموش نہ ہوگا۔ لہٰذا اختلاط واقع ہو گا۔ ۷۔((خَالَجَنِیْھَا)) سے مقصود(جہر سے) انکار ہے۔ سوال: ﴿سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾ کہنے کے بعد مقتدی ’’سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰیٰ‘‘ کہیں یا نہیں؟ جواب: آیت کریمہ﴿سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾ کے بعد مقتدی کے لیے ’’سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی‘‘ کہنا کسی مرفوع متصل روایت سے ثابت نہیں۔ اسی طرح دیگر بعض آیات کے جوابات بھی مقتدی کے لیے ثابت نہیں ہو سکے۔ جملہ تفاصیل ملاحظہ ہو! مقتدی کے لیے مخصوص آیات کے جوابات دینا : سوال: جمعہ کی نماز میں جب امام صاحب ﴿سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾ پڑھتے ہیں تو مقتدی جہری آواز میں’’سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی‘‘ کہتے ہیں۔ اب ایک مولوی صاحب نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ حدیث سے ثابت نہیں، تو کونسا فعل ثابت ہے؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں۔ جواب: مقتدی کے لیے مخصوص آیات کے جوابات دینا واقعی کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ مسئلہ ہذا میں تفصیلی بحث قبل ازیں ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور میں چھپ چکی ہے۔(مندرجہ ذیل صفحات ملاحظہ فرمائیں) سوال: ایک مسئلہ آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں وضاحت فرما کر جواب سے نوازیں۔وہ یہ ہے کہ ہم ’’سورۃ الاعلیٰ‘‘ کی پہلی آیت یا دیگر ایسی سورتیں جن میں سوالیہ قسم کی آیات ہیں مثلاً سورۃ ’’غاشیہ‘‘ اور ’’والتین‘‘ کے آخر میں، جو جوابی کلمات کہتے ہیں کیا یہ حضور علیہ السلام سے بحالتِ نماز ثابت ہیں یا نہیں یا آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔ فقط والسلام: جواب: ’’سنن ابی داؤد‘‘ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے : ((أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا قَرَأَ ﴿سَبَّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾ قَالَ: سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی)) [1] اس حدیث میں کلمہ’’اذَا قَرَأَ ‘‘ عام ہے۔ اس کے عموم میں حالت ِ نماز وغیرہ سب داخل ہیں، اسی طرح
Flag Counter