Maktaba Wahhabi

485 - 829
سے اچھا سمجھتا ہوں۔ کیونکہ رفع الیدین کرنے کی حدیثیں بہت زیادہ اور بہت صحیح ہیں۔[1] امام محمد بن یحییٰ ذہلی کا قول ہے: کہ رفع الیدین نہ کرنے والے شخص کی نماز ناقص ہوگی۔[2] لہٰذا رفع یدین کا اہتمام لازماً ہونا چاہیے۔ نماز پڑھنے کی کیفیت اول وآخر : سوال: نماز معراج کے موقع پر فرض ہوئی تھی، نماز کے اوقات اور اُن کی ادائیگی کا طریقہ کار سکھلانے کے لیے جبرائیل دو دن مسلسل نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو باجماعت نماز پڑھاتے رہے ہیں۔ کیا اُس طریقے میں اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں جو نمازیں پڑھائی تھیں، ان میں کوئی فرق تھا؟ یعنی نمازوں کی ادائیگی کے طریقے میں شروع سے آخر تک کوئی تبدیلی ہوئی تھی؟ جس طرح کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ’’رفع الیدین‘‘ نمازوں کی ابتدا میں تھی بعد میں منسوخ کر دی گئی تھی؟ براہ کرم قرآن وحدیث سے جواب دیں؟ جواب: نماز پڑھنے کی کیفیت اول وآخر ایک جیسی رہی، اس میں تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ساری زندگی رفع الیدین سے نماز ادا کرتے رہے۔ نسخ کی واضح کوئی دلیل نہیں۔ امام محمد بن مروزی فرماتے ہیں: ((أَجمَعَ عُلَمَائُ الأَمصَارِ عَلٰی مَشرُوعِیَۃِ ذَلِکَ إِلَّا أَھلَ الکُوفَۃ )) [3] ’’اہلِ کوفہ کے سوا تمام شہروں کے اہلِ علم کا اس (رکوع کو جاتے اور اٹھتے وقت) رفع یدین کی مشروعیت پر اجماع ہے‘‘۔ مولانا عبد الحی لکھنوی حنفی ’’السعایہ‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’حق بات یہ ہے کہ رکوع کو جاتے اور رکوع سے اٹھتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بہت سارے اصحاب سے قوی طُرق اور صحیح احادیث سے بلاشبہ رفع یدین کرنا ثابت ہے۔‘‘ ’’التعلیق الممجد ‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رفع الیدین کرنے کا بہت کافی اور نہایت عمدہ ثبوت ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ رفع الیدین منسوخ ہے ان کا قول بے دلیل ہے۔‘‘ حنفی علماء کی اس اندرونی شہادت سے معلوم ہوا، کہ رفع یدین منسوخ نہیں۔ جس طرح کہ بعض متعصبین
Flag Counter