Maktaba Wahhabi

498 - 829
سے شریک ہونے والے کی بعض آیات باقی ہوں تو مکمل کرکے ساتھ مل جائے۔ کیا مدرک رکوع مدرک رکعت ہو سکتا ہے؟ سوال: جو آدمی رکوع میں شامل ہو جائے کیا اس کی رکعت ہو جائے گی یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر مشکور فرماویں۔ جواب: رکوع کی رکعت کا مسئلہ چند سخت مشہور اختلافی مسائل میں سے ایک ہے جس پر زمانۂ قدیم سے بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ مزید طوالت کی ضرورت نہیں۔ بالاختصار ،جمہور اہلِ علم ’’ مُدرِکِ رُکُوع‘‘ (یعنی رکوع میں شامل ہونے والا) کی رکعت کو شمار کرتے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف اہلِ علم کی ایک جماعت رکوع کی رکعت کی قائل نہیں۔ ان میں سے صحابی جلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں، جن کی زیادہ ترمرویات پر اعتماد کرتے ہوئے جمہور رکوع کی رکعت کے قائل ہوئے ہیں۔ اگرچہ وہ اپنے مقام پر محلِ تأمّل ہیں۔ امام المحدثین بخاری رحمہ اللہ بھی رکوع پر رکعت کو شمار نہیں کرتے۔ میرے نزدیک بھی أقرب إلی الصواب بات یہی ہے، کہ مدرکِ رُکوع مدرکِ رَکعت نہیں۔ دلیل اس کی مشہور صحیح حدیث ہے: ((فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا)) [1] یعنی ’’جو حصہ نماز کاامام کے ساتھ پالو، سو اسے پڑھ لو!اور جورہ جائے ، اسے (بعد میں)پورا کرلو!‘‘ یہاں چونکہ مقتدی سے دواہم چیزیں (قیام اور قرأتِ فاتحہ) جن پر نماز کا دارو مدار ہے، وہ فوت ہوچکی ہیں۔ لہٰذا مذکورہ حدیث کی بناء پر رکعت کی قضائی ہونی چاہیے۔ (واللّٰہ أعلم بالصواب) تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو!( فتاویٰ اہلحدیث جلد دوم ص ۱۵۶؍۱۸۲) اور (ہدایۃ السائل إلی أدلۃ المسائل للنواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ (ص: ۱۸۶) مقتدی نے ابھی فاتحہ کا کچھ حصہ پڑھ تھا کہ: سوال: کہا جاتا ہے کہ مُدرِکِ رکوع اس لیے مُدرِکِ رکعت نہیں کہ اس سے دو فرض(قیام اور قرأت) چھوٹ گئے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس صورت میں آپ کا کیا فتویٰ ہو گا۔ جب نمازی قیام میں شامل ہو کر سورۂ فاتحہ شروع کرتا ہے ایک یا دو یا تین آیات پڑھ پاتا ہے اور امام رکوع میں چلا جاتا ہے۔ بینوا توجروا۔ جواب: اس صورت میں مأموم ’’سورۂ فاتحہ‘‘ پوری کرکے امام کے ساتھ مل جائے۔ چنانچہ حدیث میں ہے:
Flag Counter