Maktaba Wahhabi

503 - 829
رکوع کے بعد ’’سمع اللّٰہ …‘‘اور ’’ربنا ولک …‘‘ کہنے میں امام اور مقتدی کے احکام امام اللہم ربنا ولک الحمد بلند آواز سے کہے یا آہستہ؟ سوال: ’’صلوٰۃ المسلمین‘‘میں مختلف احادیث سے ثابت کیا گیا ہے کہ امام رکوع سے سر اُٹھاتے وقت اللہم ربنا ولک الحمد بھی بلند آواز سے کہے۔ کیا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ امام مذکورہ الفاظ سری طور پر کہہ سکتا ہے؟ جواب: مذکورہ الفاظ امام کو ’’سری‘‘کہنے چاہئیں چنانچہ صحیح بخاری میں رفاعہ بن رافعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو سمع اللہ لمن حمدہ کہا۔پیچھے ایک آدمی نے کہا: ربنا ولک الحمد… الخ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:ابھی یہ کلمات کس نے کہے؟ ایک آدمی نے کہا:میں نے، آپ نے فرمایا:میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا ہے، وہ اس کوشش میں تھے کہ کون پہلے اس نیک عمل کو لکھتا ہے۔‘‘ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس ذکر کو جہری پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا طریقہ نہ تھا، اگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس ذکر کو جہری پڑھتے تو اس صحابی کی آواز سب کی آواز سے نمایاں نہ ہوتی۔ یہ سنت قولی تقریری ہے، اس کا تعلق بھی فرائض سے ہے لہٰذا سری پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں۔ مقتدی کا امام کے ساتھ اللہ اکبر یا سمع اللّٰہ وغیرہ کے الفاظ کہنا: سوال: کیا مقتدی امام کے ساتھ ’’ اللہ اکبر‘‘ اور ’’ سمع اللہ، وغیرہ کے الفاظ کہے یا کہ نہ کہے؟ مثلاً جب امام رکوع کو جاتا ہے تو کہتا ہے ((اللّٰہ اَکبَر))تو مقتدی بھی اﷲ اکبر کہے اور اٹھتے ہوئے امام کہتا ہے((سَمِعَ اللّٰہُ …الخ)) اور کیا مقتدی بھی ((سَمِعَ اللّٰہُ )) کہے؟ جواب: امام کے ساتھ مقتدی بھی تکبیرکہے۔حدیث میں ہے: (( اِذَا کَبَرَ فَکَبِّرُوا، أی للإحرَامِ، أَو مُطلَقًا۔ فَیَشمَلُ تَکبِیرَ النَّقل۔ زَادَ اَبُودَاؤدَ، وَ لَا تُکَبِّرُوا حَتّٰی یُکَبِّرَ )) [1]
Flag Counter