Maktaba Wahhabi

504 - 829
مقتدی کے لیے تسمیع کے بارے میں اہلِ علم کا اختلاف ہے ۔ اصل یہ ہے کہ صرف تحمید پر اکتفاء کرے۔ صاحب’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: ((وَلَیسَ فِی جَمعِ المَأمُومِ بَینَ التَّسمِیعِ، وَالتَّحمِیدِ۔ حَدِیثٌ صَحِیحٌ صَرِیحٌ۔ قَالَ الحَافِظُ : زَادَ الشَّافِعِیُّ أَنَّ المَأمُوم یَجمَعُھُمَا أَیضًا، لٰکِن لَم یَصِح فِی ذٰلِکَ شَیئٌ))(۱؍۶۳۷) امام کے سمع اللّٰہُ کہنے سے پہلے سمعَ اللّٰہ کہنا جائز ہے؟ سوال: جب امام ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ)) کہے ، تو (( رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) کہو، جو لوگ اس کا یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ ((سَمِعَ اللّٰہ…))کے بعد ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد…)) کہو‘‘ ان کے نزدیک امام کے ((سَمِعَ اللّٰہُ …))کہنے سے پہلے ((سَمِعَ اللّٰہ…)) کہنا جائز ہے۔ یا نہیں؟ جواب: جو لوگ مأموم (مقتدی) کے سمع اﷲ کہنے کے قائل ہیں ان کے نزدیک’’سَمِعَ اللّٰہ‘‘ امام کی اتباع میں کہنا چاہیے نہ کہ پہلے۔ کیونکہ امامت کا مفہوم یہی ہے، کہ مأموم کسی صورت امام سے سبقت نہ کرے۔ سمع اللّٰہ اور ربنا ولک الحمد مقتدی اور امام دونوں کہیں؟ سوال: کیا امام اور مقتدی دونوں کو ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘ اور ’رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) (دونوں کلمات) کہنا ضروری ہے؟ جواب: امام تسمیع اور تحمید دونوں کو جمع کرے۔ صحیح حدیث میں ہے: ((إِنَّہٗ کَانَ حِینَ رَفَعَ رَأسَہٗ مِنَ الرَّکُوعِ، یَقُولُ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ، رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ )) [1] ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا سَر رکوع سے اُٹھاتے تو فرماتے:’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ۔‘‘ اور مأموم صرف تحمید پر اکتفاء کرے۔ صاحب ’’ المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: ((وَلَیسَ فِی جَمعِ المَأمُومِ بَینَ التَّسمِیعِ، وَالتَّحمِیدِ حَدِیثٌ صَحِیحٌ صَرِیحٌ۔ قَالَ الحَافِظ: زَادَ الشَّافِعِیُّ، أَنَّ المَأمُومُ یَجمَعُھُمَا أَیضًا ، لٰکِن لَم یَصِحُّ فِی ذٰلِکَ شَیئٌ )) (۱؍۶۳۷) ’’مأموم کے لیے تسمیع اور تحمید کو جمع کرنے کی کوئی صحیح صریح حدیث موجود نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے
Flag Counter