Maktaba Wahhabi

505 - 829
کہا ہے، کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے مزید بیان فرمایا ہے: کہ مقتدی دونوں کو جمع کرے، لیکن اس بارے میں کوئی صحیح شَے وارد نہیں۔ لہٰذا وہ صرف تحمید پر اکتفاء کرے۔‘‘ کیا ہر نماز میں سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہنے پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں؟ سوال: کتب احادیث میں جو یہ واقعہ مذکور ہے کہ ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))کے جواب میں بلند آواز سے جواب دینے پر فرشتے تیزی سے زمین کی طرف آئے اور ان الفاظ کو لکھنے لگے اس وجہ سے بہت سے احباب باواز بلند ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) کے الفاظ کہتے ہیں پوچھنا یہ ہے کہ کیا تاقیامت فرشتے ہر بار زمین پر اس سلسلے میں اترتے رہیں گے؟ جواب: فرشتوں کی آمد و رفت لیل و نہار مختلف اوقات میں جاری رہتی ہے۔ سمع اللّٰہ لمن حمدہ کے بعد ربنا ولک الحمد کب کہے؟ سوال: جو لوگ امام کے پیچھے مقتدی کے لیے ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))تجویز کرتے ہیں، ان کے نزدیک امام کے ساتھ ساتھ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) کہنے کی غرض سے امام کے ساتھ ساتھ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))کہا جائے گا یا عام اصول کے مطابق امام کے بعد اور ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) بھی امام کے بعد ؟ میرے علم میں آیا ہے کہ آپ مقتدی کے لیے((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))کہنے کے قائل نہیں۔ جواب: پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ مقتدی ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) امام کے بعد کہے گا، ساتھ نہیں اسی طرح کا معاملہ ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))کا ہوگا، ان لوگوں کے نزدیک جو مقتدی کے لیے ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))کے جواز کے قائل ہیں۔ نیزصاحب ’’ اَلمِرعَاۃ ‘‘ فرماتے ہیں: ((وَلَیسَ فِی جَمعِ المَأمُومِ بَینَ التَّسمِیعِ،وَالتَّحمِیدِ حَدِیثٌ صَحِیحٌ صَرِیحٌ۔ قَالَ الحَافِظُ: زَادَ الشَّافِعِیُّ أَن المَأمُومَ یَجمَعُھُمَا اَیضًا۔ لٰکِن لَم یَصِحُ فِی ذٰلِکَ شَیئٌ)) (۱؍ ۶۳۷) ’’ مقتدی کے ((سَمِعَ اللّٰہُ )) اور ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) (دونوں) کو جمع کرنے کے بارے میں کوئی صحیح صریح حدیث موجود نہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے، کہ مقتدی بھی دونوں کو جمع کرے، لیکن اس بارے میں کوئی صحیح بات ثابت نہیں۔‘‘ جو میرا نظریہ ہے اس کی بنیاد بھی یہی بات ہے، کہ اس سلسلے میں کوئی صحیح صریح حدیث ثابت نہیں۔
Flag Counter