Maktaba Wahhabi

506 - 829
کیا مقتدی بھی سمع اللہ لمن حمدہ کہے؟ سوال: آج کل ہمارے ہاں یہ مسئلہ زیرِبحث ہے کہ مقتدی((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ))نہ کہے۔ کیونکہ حدیث میں وارد ہے کہ((إِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَ لَکَ الحَمدُ)) [1] اور امام المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ نے ((بَابَ مَا یَقُولُ الإِمَامُ، وَ مَن خَلفَہٗ إِذَا رَفَع رَاسَہٗ مِنَ الرَّکُوعِ)) کے تحت یہی حدیث رقم فرمائی ہے جس سے امام اور مقتدی میں تقسیم کی دلیل أخذ کی جاتی ہے کہ امام کے لیے ((سَمِعَ اللّٰہُ …الخ)) اور مقتدی کے لیے ((رَبَّنَا لَکَ الحَمد))ہے۔ حالانکہ ’’صحیح بخاری میں ہے کہ: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ. فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الحَمدُ)) [2] اب سوال یہ ہے کہ جب امام (( رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) کہہ سکتا ہے تو مقتدی کے لیے ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘))کی ممانعت کیوں؟ اگر مقتدی کے لیے ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘))کی ممانعت ثابت کی جائے تو حدیث: ((إِذَا قَالَ الإِمَامُ ﴿غَیرِ المَغضُوبِ عَلَیھِم وَ لَا الضَّالِّینَ﴾ فَقُولُوا: آمِینَ)) [3] سے مقتدی کے لیے سورۂ فاتحہ ادھوری چھوڑ کر آمین ہی کہنا ہو گا جب کہ ایسی نماز ’’خداج‘‘ غیر تمام کے زمرہ میں ہوگی۔ کیونکہ حدیث ہے: (( لَا صَلٰوۃَ لِمَن لَّم یَقرَأ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ )) [4] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:((اِنَّمَا جُعِلَ الاِمَامُ لِیُؤتَمَّ بِہٖ)) بھی اس امر کا مقتضی ہے، کہ امام اور مقتدی میں تقسیم نہ کی جائے بلکہ (( إِذَا کَبَّرَ الإِمَامُ فَکَبِّرُوا، وَ إِذَا رَکَعَ فَارکَعُوا، وَ إِذَا سَجَدَ فَاسجُدُوا، وَ اِذَا قَرَأَ فأَنصِتُوا)) [5]یعنی قرأتِ قرآن کے ماسوا باقی تمام اعمال میں امام کی اقتداء کی جائے۔ پھر امام ترمذی رحمہ اللہ کے یہ الفاظ :((قَالَ ابنُ سِیرِینَ، وَ غَیرُہٗ یَقُولُ مَن خَلفَ الاِمَامِ: سَمِعَ
Flag Counter