Maktaba Wahhabi

516 - 829
ہوئی ہے، کہ سلف صالحین میں سے کسی نے یہ فعل نہیں کیا اور جہاں تک مجھے علم ہے، ائمہ حدیث میں سے کسی نے اس مسئلہ کو چھیڑا تک نہیں۔‘‘ [1] رکوع سے اٹھنے کے بعد نمازی اپنے ہاتھ کہاں رکھے؟ سوال: رکوع سے اٹھنے کے بعد نمازی اپنے ہاتھ کہاں رکھے؟ ثلاث رسائل فی الصلاۃ از عبد العزیز بن عبداللہ بن باز(ترجمہ: قاری محمد صدیق) میں پڑھاہے کہ حالت قیام رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد ہاتھ سینے پر ہی باندھنے چاہئیں۔ انھوں نے حضرت سہیل بن سعد اور حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہما (سنن ابوداؤد) کی احادیث سے استدلال کیا ہے۔ جواب: رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑ دینے چاہئیں، ہاتھ باندھنے کی کوئی واضح اور صریح نص موجود نہیں۔ ان حضرات کے دلائل کا انحصار غالباً عمومی عبارتوں پر ہے جو محل نزاع میں مفید نہیں۔ اس بارے میں ہمارے استاذ محمدث روپڑی کا رسالہ ارسال الیدین بعد الرکوع اور رفع الابہام کے علاوہ پروفیسر حافظ عبداللہ بہاولپوری رحمہ اللہ کے عربی و اردو رسائل ملاحظہ فرمائیں جو سوال اور جواب کی صورت میں ہیں۔ ان کتب میں شیخ ابن باز وغیرہ حضرات کے دلائل کا بطریق احسن جواب دیا گیا ہے۔ رکوع و سجود میں تسبیح کا ایک مرتبہ پڑھنا: سوال: مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت علی ؓکا یہ قول مجھے نہیں ملا کہ رکوع و سجود میں تسبیح ایک مرتبہ بھی کفایت کر جاتی ہے۔ یہ کس کتاب اور کس مقام پر ہے؟ جواب: مذکورہ ’’أثر‘‘ ہمارے شیخ محدث روپڑی ؒ کے فتاوٰی اہلِ حدیث (۲؍ ۱۵۶) میں ہے۔ صحیح مسلم (۶؍ ۶۲) ابو داؤد (۸۷۱، ۸۷۴) ترمذی (۲۶۲) اور نسائی (۲؍ ۱۹۰)میں ان کلمات کا رکوع اور سجدے میں ایک بار ہی پڑھنے کا ذکر ہے ۔ ابوداؤد کی ایک روایت میں سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیمِ کا دو مرتبہ ذکر ہوا ہے اور المغنی ابن قدامہ (۲؍ ۱۷۸) میں ہے، کہ تسبیح ایک بھی کافی ہوسکتی ہے کیونکہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی صلی الله علیہ وسلم نے بلا ذکرِ عدد تسبیح کا حکم دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا، کہ ایک بھی کافی ہوسکتی ہے اور کم از کم اِکمالی عدد تین ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں نبی صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے:((وَ ذَلِکَ اَدنَاہُ )) عام حالات میں اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ بوقت ِ ضرورت ایک تسبیح بھی کافی ہوسکتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے
Flag Counter