Maktaba Wahhabi

518 - 829
۲۔ سوال میں اشارہ کردہ جملہ اُمور شرک ہیں ۔ البتہ قومی ترانے وغیرہ کے بارے میں فتویٰ نمبر۲۱۲۳ میں ہے کہ قومی جھنڈا یا قومی سلام کی خاطر کھڑا ہونا منکر بدعات سے ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد میں یہ شے موجود نہ تھی اور یہ کمالِ توحید کے وجوب کے منافی ہے اور مسلمانوں پر صر ف اللہ وحدہ لا شریک کی تعظیم واجب ہے ، اس لحاظ سے بھی یہ اس تعظیم کے منافی ہے۔ مزید برآں یہ شرک کی طرف بھی ایک ذریعہ ہے اور اس میں کفار کی مشابہت ہے۔ اور یہ قبیح عادات میں ان کی تقلید ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مشابہت یا ان کے ساتھ تشبہ اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔( فتویٰ مندرجہ بر صفحہ ۳۳۵) اساتذہ یا بڑے لوگوں کی خاطر قیام کرنا یا سلوٹ مارنا بھی ممنوع ہے، کیونکہ(( خیرالھدی ھدی محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم وشرالامور محدثاتھا)) [1]‘‘بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے اور دین میں اختراعات بد ترین اُمور ہیں ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آپ کے لئے اُٹھتے نہ تھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند فرماتے ہیں ۔ کسی مدرّس کو یہ لائق نہیں کہ طلبہ کو اپنی تعظیم کی خاطر قیام کا حکم دے اور طلبہ کے لئے بھی یہ لائق نہیں کہ جب اساتذہ کھڑا ہونے کا حکم کریں تو اس میں ان کی تعمیل کریں ۔ کیونکہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ۔( فتویٰ بر صفحہ:۱۲۳۴) ۳۔ ایسا شخص شرکِ اکبر کا مرتکب ہے اوراس کا حکم پہلے گزر چکا ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں ہمیں اختلاف کی گنجائش نظر نہیں آتی۔ سلف اسی بات کے قائل تھے۔ عرصہ ہوا مرکزی جمعیت اہلحدیث کی سرگودھا میں منعقد آل پاکستان کانفرنس میں یہ (مسئلہII) اُٹھا تھا اور علما کرام کا اختلاف طول پکڑ گیا تھا ، اسکے پیش نظر محدث روپڑی رحمہ اللہ نے اوپر درج شدہ فتویٰ تحریر فرمایا تھا۔ سجدۂ عبادت اور سجدۂ تعظیمی میں فرق : سوال: کیا سجدۂ عبادت اور سجدۂ تعظیمی کے حکم میں کوئی فرق ہے؟ مندرجہ ذیل مسائل میں قرآن و حدیث اور فہم سلف کے مطابق آپکی رہنمائی مطلوب ہے : ۱۔ سجدہ لغیراﷲکو ہمارے ہاں بالاتفاق حرام سمجھا جاتا ہے لیکن بعض لوگ ’’سجدہ تعظیمی‘‘اور ’’سجدہ عبادت‘‘میں فرق کرتے ہیں ۔ اوّل الذکر کو حرام اور ثانی الذکر کو شرک وکفر اور مُخرج عن الملۃ
Flag Counter