Maktaba Wahhabi

530 - 829
پیش آمدہ صورت میں ، ہر دو طرح درست ہے، کو اختیار کیا ہے ، یعنی اس صورت میں سجدۂ سہو سلام سے پہلے یا بعد میں، ہر طرح اختیار ہے۔ واضح رہے کہ اس مسئلہ میں اختلاف فضیلت کی حد تک ہے ۔ یعنی سجدہ سہو سلام سے قبل افضل ہے یا سلام کے بعد۔ رہا جواز تو اس میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں۔ ملاحظہ ہو: نیل الاوطار:۳؍۱۱۲، بحوالہ القول المقبول،ص:۵۱۱۔ واضح ہو کہ سجدۂ سہو سلام سے قبل یا بعد کرنے کا ذکر تو آپ احادیث میں ملاحظہ فرما چکے ، البتہ صرف ایک ہی طرف سلام پھیر کر سجدۂ سہو کرنا سنت سے ثابت نہیں۔ اور سجدہ سہو میں تسبیح وہی ہے جو عام حالات میں پڑھی جاتی ہے۔ مسبوق کا سجدہ سہو کرنا: سوال: اگر امام سجدۂ سہو کرنے سے پہلے سلام پھیرے تو مسبوق کھڑا ہو کر اپنی نماز مکمل کرے اور آخر میں اکیلا ہی سجدۂ سہو ادا کرے۔ کیا یہ درست ہے؟ جواب: مسبوق اگر فوت شدہ نماز کی قضائی کے آغاز میں ہو پھر تو احوط یہی ہے، کہ امام کے ساتھ مل کر سجودِ سہو کرلے اور اگر امام تأخیر سے سجدۂ سہو کرتا ہے، تو پھر اپنی نماز مکمل کرکے سجدۂ سہو کرے۔ کیونکہ پہلی صورت اقرب الی الاقتداء ہے، جب کہ دوسری میں یہ شے مفقود ہے۔ سوال: شافعیہ کے نزدیک امام سجدہ سہو نہ کرے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدی سجدہ سہو کرلے۔ حنفیہ کے سوا سب یہی کہتے ہیں بشمول حافظ ابن حزم رحمہ اللہ ۔ جواب: حنفیہ کے نزدیک اس کی وجہ یہ ہے کہ مقتدی کی نماز کی بنا امام کی تکبیرتحریمہ پر ہے تو چونکہ اس نے سجدہ سہو نہیں کیا لہٰذا مقتدی بھی نہ کرے۔ اس صورت میں راجح بات یہ ہے کہ مقتدی کو سجودِ سہو کردیناچاہئے۔ ملاحظہ ہو:فتح الباری :۲؍۱۸۸۔ واجب امور میں سہو ہوجانے سے سجدہ سہو کرنا : سوال: کیا واجب امور میں سہو ہوجانے سے سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ حنابلہ اور مالکیہ کے نزدیک امام واجب سجدۂ سہو ترک کردے تو مقتدی خود سجدہ سہو کرے؟ جواب: بایں صورت واجب کو ادا کرنے کے ساتھ سجدہ سہو بھی کرنا چاہئے۔ غیر مشروع سجدۂ سہو کرنے پر مزید سجدۂ سہو کرنا: سوال: مالکیہ کے نزدیک کسی نے اگر ایسی صورت میں سجدہ سہو کرلیا کہ جس میں سجدہ سہو مشروع نہیں ہے تو
Flag Counter