Maktaba Wahhabi

531 - 829
چونکہ اس نے نماز میں سجدہ سہو کا اضافہ کیا ہے لہٰذا اس اضافہ کی وجہ سے اب اس پر سجدہ سہو کرنا واجب ہے، آپ کیا فرماتے ہیں ؟ جواب:حدیث: ((لِکُلِّ سَہْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ )) [1]کی بنا پر ایسے شخص پر کوئی مواخذہ نہیں ہے۔ مقتدی دوسری رکعت میں ملے اور امام پانچ رکعت پڑھے: سوال: اگر کوئی شخص ظہر کی نماز میں امام صاحب کے ساتھ دوسری رکعت پالے اور امام چوتھی رکعت میں بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہو جائے اور پانچویں رکعت پڑھ کر سجدۂ سہو کرے تو مقتدی کی چاررکعت پوری ہو جائیں گی۔ کیا مقتدی کو پانچویں بعد میں پڑھنی پڑے گی یا امام کے ساتھ سلام پھیرنے پر نماز پوری ہو جائے گی؟ جواب: صورتِ مسؤلہ میں مقتدی کی نماز مکمل ہے۔ اسی پر اکتفاء کرے۔ کیونکہ بندے پر اصل فریضہ چار رکعت ہی ہے۔ دوسری رکعت کا ایک سجدۂ سہواً رہ جائے: سوال: ہمارے یہاں ظہر کی ایک نماز میں امام صاحب نے دوسری رکعت کا ایک سجدۂ سہواً چھوڑ دیا۔ نماز سے فراغت پر نمازیوں کے یاد دلانے پر صرف سجدۂ سہو پر اکتفا کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نماز میں کمی وبیشی کی صورت میں سجدۂ سہو کر لینا چاہیے۔ جواب: صورتِ مسؤلہ میں جہاں سے سجدہ فوت ہوا ہے۔ وہاں سے لے کر دوبارہ نماز کی تکمیل کی جائے اور نماز کے اخیر میں دو سجدے کر کے سلام پھیرا جائے۔اگر سجودِ سہو بعد ازسلام کرلئے جائیں، تو یہ بھی جائز ہے۔ واضح ہو، کہ یہاں مقامِ سَہو سے نماز کا إعادہ اس لئے ضروری ہے، کہ سجدہ نماز کارکن ہے اور رکن کے فوت ہونے سے بعد والی نماز کا لعدم ہے۔ سجدہ سہو ایک طرف سلام پھیر کر یا دونوں طرف؟ سوال: اگر’’التحیات‘‘ پڑھنے کے بعد یاد آئے کہ میں نے سجدۂ سہو کرنا ہے تو کیا اسی وقت ایک طرف سلام کرکے سجدۂ سہو اَدا کرے یا پھر نماز کے اختتام پر؟ اگر نماز پڑھ کر کرے گا تو کیسے اور کس طریقے سے؟ جواب: سجدۂ سہو نماز کے اختتام پر کرنا ہو گا۔ دونوں طرف سلام پھیرنے سے پہلے یا بعد، جس طرح کہ کتبِ احادیث میں تفصیل موجود ہے۔ ایک طرف سلام پھیر کر سجدۂ سہو کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔ اس بارے میں
Flag Counter