Maktaba Wahhabi

532 - 829
الشیخ محمد بن صالح العُثَیمین حفظہ اللہ کا ایک کتابچہ بعنوان ’’سُجُود السھو‘‘ کافی مفید ہے۔ اس کو ہمارے فاضل دوست حافظ عبدالرشید اظہر رحمہ اللہ نے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ ’’مکتب الدعوۃ‘‘ اسلام آباد سے مفت مل سکتا ہے۔ نماز میں سجدۂ سہو کی صورتیں : سوال: نماز میں سجدۂ سہو کی کیا کیا صورتیں ہیں؟ جواب: ’’سجودِ سہو‘‘ کی متعددصورتیں أحادیث میں وارد ہیں۔ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں میں تشہد بیٹھنا بھول گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از سلام ’’سجودِ سہو‘‘ کیے، جس طرح کہ ابن بحینہ کی روایت میں تصریح موجود ہے اور ایک دوسرے موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعت پڑھ لیں تو سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کیا۔[1] اس میں اصل ضابطہ یہ ہے، کہ ’’سجودِ سہو‘‘ وہاں کیے جائیں، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت ہیں۔ اس کے ما سوا ’’سجودِ سہو‘‘ سلام پھیرنے سے پہلے ہوں گے۔ کیونکہ ان کا تعلق نماز سے ہے اور وہ پہلے ہی مناسب ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اسی طریق کار کو اختیار کیا ہے۔ ملاحظہ ہو فتح الباری(۳؍۹۳) اسی موضوع پر شیخ عثیمین کی مستقل تصنیف بنام ’’سُجود السھو‘‘ موجود ہے۔ ہمارے فاضل دوست حافظ عبدالرشید اظہر رحمہ اللہ نے اس کو اُردو قالب میں ڈھالا ہے، جو لائقِ مطالعہ ہے۔ مکتب الدعوۃ اسلام آباد سے دستیاب ہے۔ نماز میں سورت پڑھنا یا سجدہ، رکوع کرنا بھول گیا: سوال: نماز میں سورت پڑھنا یا سجدہ، رکوع کرنا بھول گیا، سجدۂ سہو کیا لیکن سجدۂ سہو کے بعد بھول کر پوری التحیات پڑھ لی تو کیا نماز ادا ہو جائیگی؟ جواب: سورۃ سے مراد، اگر ’’سورۃ فاتحہ‘‘ ہے، تو اس کے رہ جانے سے نماز ادا نہیں ہوگی۔ کیونکہ صحیح حدیث میں ہے:((لَا صَلٰوۃَ لِمَن لَّم یَقرَأ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ))[2] اور اگر فاتحہ کے علاوہ ہے، تو اس کے رہ جانے سے نماز ہوجاتی ہے۔ حدیث میں ہے:
Flag Counter