Maktaba Wahhabi

533 - 829
((وَ إِن لَّم تَزِد عَلٰی أُمِّ القُراٰنِ أَجزَأَت۔ وَ اِن زِدتَ فَھُوَ خَیرٌ )) [1] دوسری روایت میں ہے: (( لَم یَزِد عَلٰی ذٰلِکَ شَیئًا ‘ رواہ الحارث بن اُبی أسامۃ فی مسندہ)) (ص ۳۸ من زوائدۃ ))(بسند حسن بحوالہ صفۃ الصلوٰۃ للابانی:ص۷۷۔ طبع ۳ [2] اگر رکوع یا سجود بھول کر رہ جائے، تو اس کا مداوا ’’سجودِ سہو‘‘ سے نہیں ہوتا۔ کیونکہ ان کو نماز میں رکنیت کی حیثیت حاصل ہے۔ لہٰذا ان سے بعد والی نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی اور ’’سجودِ سہو‘‘ کے بعد ’’التّحیّات‘‘ پڑھے جانے سے کوئی شے لازم نہیں، کیونکہ’سنن‘ کی بعض روایات سے جواز مترشح ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مجموعہ روایاتِ ثلاثہ کو حسن قرار دیا ہے۔ [3] قنوت وتر بھولنے پر سجدہ سہو کا حکم: سوال: وِتر میں دعا کس طرح پڑھنی چاہیے،رکوع کے بعد یا پہلے ، تکبیر کہہ کر یا بغیر تکبیر کے ، اور دعا ہاتھ اٹھا کر کرنی چاہئیے یا چھوڑ کر یا سینے پر باندھ کر، اگر نمازِ وتر میں دعا بھول جائیں تو سجدۂ سہو کرنا چاہیے یا نہیں؟ اور قنوتِ نازلہ کی بھی وضاحت کردیں۔ جواب: نمازِ وِتر میں ’’دعاے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل اس کے مطابق تھا۔ چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین وِتر پڑھتے تھے۔ پہلی رکعت میں ’’سورۃ الاعلیٰ‘‘ اور دوسری میں ’’الکافرون‘‘اور تیسری میں ’’سورۃ الاخلاص‘‘ پڑھتے اور ’’دعائے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔(ملخصاً) حدیث ہذا سند کے اعتبار سے صحیح ہے، اور تمام رواۃ ثقات ہیں۔[4] دوسری روایت میں ہے: ((عَلَّمَنِی رَسُولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَن اَقُولَ : إِذَا فَرَغتُ مِن قِرَائَ تِی فِی
Flag Counter