Maktaba Wahhabi

544 - 829
تلاوت کرنے کی صورت کیا ہو گی؟ کیونکہ اب رکوع بھی کرنا ہے اور سجدۂ تلاوت بھی۔ جواب: ایسی صورت میں پہلے سجدۂ تلاوت کرے۔ پھر چند آیات پڑھ کر رکوع میں چلا جائے ۔ دوسجدوں کے درمیانی امور سجدوں والی رفع یدین کی احادیث کا حکم: سوال: ابن حزم نے ’’المحلّٰی‘‘ اور البانی نے ’’صفۃ صلاۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ میں سجدوں والی رفع یدین کی احادیث کو صحیح کہا ہے کہ یہ احادیث فی الواقع قابلِ عمل ہیں؟عبد اﷲ روپڑی رحمہ اللہ نے ضعیف بتایا ہے۔ وضاحت فرمائیں؟ جواب: مسئلہ ہذا کو امام ابن حزم نے ’’المحلّٰی‘‘ میں ’’الأَعمَالُ المُستَحَبَّۃُ فِی الصَّلٰوۃِ۔ وَ لَیسَت بَفَرضٍ‘‘ کے عنوان کے تحت بیان کیا ہے۔ علامہ البانی نے ’’صفۃ الصلاۃ‘‘ میں حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ لیکن ان کا اپنا عمل عدمِ رفع پر ہے۔ میں نے بذاتِ خود ان کی مدنی زندگی میں اس بات کا مشاہدہ کیا ہے، جس طرح کہ راوی حدیث ہذا(اس حدیث کے راوی) مالک بن حویرث کا عمل بھی اس کے خلاف ہے۔ صحیحین میں اس امر کی وضاحت موجود ہے، جب کہ صحیحین میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں سجود کے موقع پر عدمِ رفع کی تصریح موجود ہے۔ اس کے بالمقابل روایت سِرے سے صحیحین میں موجود ہی نہیں۔ اصولِ حدیث میں یہ بات مُسلَّمہ ہے کہ متفق علیہ روایت کا مقام اعلیٰ و ارفع ہے۔ جب کہ اس کے بالمقابل روایت کی صحت بھی کئی ایک اہلِ علم کے نزدیک محلِ نظر ہے۔ حضرت الشیخ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے ’’فتاویٰ اہلحدیث‘‘ (۲؍۱۲۵تا۱۳۶) میں اس مسئلہ کو لکھا ہے، اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حدیث ہذا قابلِ حجت نہیں۔ اسی طرح صاحب ’’عون المعبود‘‘ (۱؍۲۶۹۔۲۷۰)نے دلائل کی رُو سے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ ’’دلیل الطالب علی أرجح المطالب‘‘ میں نواب صاحب رحمہ اللہ نے بھی فرمایا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ جملہ دلائل کے پیشِ نظر عام رجحان بھی عدمِ رفع کی طرف ہے۔ سجدوں میں رفع الیدین: سوال: علامہ البانی حفظہ اللہ نے اپنی کتاب ’’صفۃ الصلوٰۃ‘‘ میں چار مزید جگہوں میں رفعِ یدین کرنے کو سنت کہا ہے۔ یعنی سجدہ میں جاتے وقت، سجدے سے سر اٹھاتے وقت ، دوسرا سجدہ کرتے وقت اور پھر دوسرے سجدے
Flag Counter