Maktaba Wahhabi

556 - 829
حدیث ضعیف ہے۔ نسائی، ابوداؤد اور ابن ماجہ وغیرہ میں (( اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ )) کے الفاظ ہیں۔ ابن ماجہ میں دو دفعہ کی تصریح ہے۔ یہ روایت صحیح ہے لہٰذا بَینَ السَّجدَتَینِ ان الفاظ کو پڑھنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب القول المقبول (ص ۴۴۱) یہ بھی یاد رہے، کہ مسلک حقہ سے لگاؤ محض جذباتی انداز سے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس کی اساس کتاب و سنت پر ہونی چاہیے۔ جو اصحاب الحدیث کا امتیازی نشان ہے۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔ سوال: الاعتصام جلد ۵۳ کا شمارہ نمبر ۴۰ زیر نظر ہے۔ اس شمارے کے صفحہ نمبر ۷ پر ’’بین السجدین‘‘ کی معروف دعا ((اللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاھدِنِی وَ عَافِنِی وَارزُقنِی))کے بارے آپ نے تحریر فرمایا۔جس کا خلاصہ یہ ہے کہ: ’’روایت ہذا حبیب بن ابی ثابت کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔‘‘(الاعتصام ۵۳؍ ۴۰ مجریہ ۱۹؍ اکتوبر ۲۰۰۱ء ) لیکن مذکورہ دعا صحیح مسلم سے ثابت ہے۔ ((عَن اَبِی مَالِکِ الاَشجَعِیِّ عَن اَبِیہِ قَالَ: کَانَ الرَّجُلُ اِذَا اَسلَمَ عَلَّمَہُ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الصَّلٰوۃَ ثُمَّ اَمَرَہُ اَن یَدعُوا بِھٰؤلَائِ الکَلِمَاتِ :اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاھدِنِی وَ عَافِنِی وَارزُقنِی)) [1] جواب: بلاشبہ یہ دعا’’ صحیح مسلم (۲؍ ۳۴۵) میں ثابت ہے۔ لیکن عمومی دعا کے طور پر۔ جس حدیث کا ضعف بیان ہوا ہے، وہ دو سجدوں کے درمیان ہے۔ دوسجدوں کے درمیان والی حدیث : سوال: تخریج ’’صلوٰۃ الرسول‘‘ میں عبد الرؤف سندھو صاحب نے دوسجدوں کے درمیان والی حدیث ((اللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی … الخ)) کو ضعیف بتایا ہے کیونکہ اس کا راوی حبیب بن ابی ثابت مدلس ہے۔(ص:۴۴۰)پر امام حاکم، ذہبی، نووی، مبارکپوری، عبد القادر اور البانی کی تصحیح نقل کرنے کے بعد۔ آیا ان کی تحقیق درست ہے؟ جواب: تحقیق درست ہے۔ کیادو سجدوں کے درمیان جلسے والی دعا ضعیف ہے؟ سوال: میں نے الاعتصام (۵۳؍۳۰)میں آپ کے جوابات کا مطالعہ کیا ،دو سجدوں کے درمیان جلسے کی
Flag Counter