Maktaba Wahhabi

558 - 829
حبیب بن ابی ثابت چونکہ ’’صحیحین‘‘ کا راوی ہے۔ بظاہر اسی لیے اس کی تدلیس کی طرف التفات نہ ہوسکا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تقریب‘‘ میں اس کی توثیق ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے : ((وَ کَانَ کَثِیرَ الاِرسَالِ، وَالتَّدلِیسِ)) ابن عجمی نے بھی اسے ’’التبیین لاسماء المدلسین‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تعریف اہل التقدیس بمراتب الموصوفین بالتدلیس‘‘ میں اسے طبقہ ثالثہ میں ذکر کیا ہے، اور اس طبقہ کے مدلّسین کے متعلق محققین کی راجح رائے یہ ہے، کہ جب یہ تحدیث کی صراحت کریں (یعنی حَدَّثَنَا کہیں)تو قابلِ حجت ہیں۔ وگرنہ نہیں۔ زیربحث روایت کے جمیع طرق میں حبیب بن ابی ثابت عنعنہ (عَن عَن کے الفاظ) سے روایت کرتے ہیں۔ لہٰذا بموجب اصول محدثین یہ روایت ضعیف ہے ۔ اگرچہ بعض اہلِ علم نے اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔ ہذا ماعندی واللّٰہ اعلم۔ دو سجدوں کے درمیان انگلی سے اشارہ کرنا: سوال: اس وقت میرے سامنے ’’الاعتصام‘‘ کا شمار نمبر ۲۱ ،جلد:۵۵، کا صفحہ ۱۳ ہے۔ اس میں دو سجدوں کے درمیان‘‘انگلی سے اشارہ کے متعلق آپ نے فرمایا کہ اشارہ نہیں کرنا چاہیے۔ شیخ عبد العزیز نورستانی صاحب نے لکھا ہے کہ :’’حضرت وائل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( ثُمَّ جَلَسَ… ثُمَّ اَشَاَر بِسَبَابَتِہٖ، وَ وَضَعَ الاِبھَامَ عَلَی الوُسطٰی وَ قَبَضَ سَائِرَ اَصَابِعِہٖ…)) (مسند احمد:۳۱۷، و اسنادہ صحیح ،صَلُّوا ص:۳۹) [1] نیز الشیخ حافظ عبد المنان صاحب نور پوری رحمہ اللہ کی کتاب ’’احکام و مسائل‘‘ (جلد اوّل،ص:۱۹۳،۱۹۴، ۱۹۵) میں حسب ذیل احادیث ہیں جن سے ’بین السجدتین اشارہ بسبابۃ‘ کا ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ ۱۔ عَنِ ابنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ … بَاسطَہَا عَلَیْہَا )) [2] ۲۔ عَن عَلِیٍّ بنِ عَبدِ الرَّحمٰنِ المُعَاوِیِّ اَنَّہٗ قَالَ: رَأٰنِی عَبدُ اللّٰہِ بنُ عُمَرَ، وَ اَنَا اَعبَثُ بِالحَصٰی فِی الصَّلوٰۃِ ۔ فَلَمَّا انصَرَفَ۔ نَھَانِی۔ َقَالَ: اِصنَع، کَمَا کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصنَعُ۔ قُلتُ: وَ کَیفَ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصنَعُ؟ قَالَ: کَانَ اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَ کَفَّہُ الیُمنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الیُمنٰی ، وَ قَبَضَ أَصَابِعَہٗ کُلَّہٗ۔ وَ أَشَارَ بِاِصبَعِہِ الَّتِی
Flag Counter