Maktaba Wahhabi

568 - 829
لوگ قریب قریب بیٹھے ہوتے ہیں۔ کیا یہ صرف امام کے لیے ہے؟ اگر مقتدی کے لیے بھی ضروری ہے تو کیسے عمل کیا جائے؟ جواب:نماز میں تَوَرُّک ہر مقتدی کو کرنا چاہیے۔ حدیث میں ہے: ((صَلُّوا کَمَا رَأَیتُمُونِی اُصَلِّی)) [1] مشکل اس وقت پیش آتی ہے، جب بعض اس کا اہتمام ترک کر دیتے ہیں۔ سب کے التزام کی صورت میں دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ مسبوق مقتدی کو امام کی طرح ’’تورک‘‘ کرنا: سوال: (ا) اگر مسبوق نے امام کے ساتھ صرف ایک ہی رکعت پائی تو وہ تشہد میں امام کی اقتداء میں تورک بیٹھے یا وہ اس طرح بیٹھے جس طرح پہلے قعدے میں بیٹھا جاتا ہے۔ (ب)امام دو رکعت پڑھ کر تیسری کے شروع میں ’’رفع یدین‘‘ کرتا ہے۔ مسبوق جس کی یہ دوسری رکعت ہے، وہ امام کی اقتداء میں رفع یدین کرے یا نہ کرے؟ کیونکہ خود اس کی یہ تیسری رکعت نہیں۔ یاد رہے کہ مقتدی امام کی اقتداء میں دعاے قنوت پڑھتا ہے۔ اگرچہ اس مقتدی کی یہ آخری رکعت نہ ہو۔ مقتدی امام کے ساتھ آخری قعدہ میں التحیات، درود اور دعا سب کچھ پڑھتا ہے۔ اگرچہ اس نے ایک بھی رکعت نہ پائی ہو۔ امام کی اقتداء میں سجدۂ سہو بھی کرتا ہے۔ اگرچہ سہو کے وقت وہ امام کی اقتداء میں داخل نہ ہوا ہو۔ جواب: بظاہر مقتدی کو امام کی طرح ’’تورک‘‘ کرنا چاہیے۔ اقتداء کا تقاضا یہی ہے۔ بایں وجہ امام کی اقتداء میں دو رکعت کے بعد ’’رفع یدین‘‘ کا جواز ہے۔ اس لیے کہ مقامِ اقتداء ، اسی بات کا متقاضی ہے۔ آپ کے ذکر کردہ جملہ استدلالات سے بھی اس امر کی تائید ہوتی ہے۔ کیا ہر بڑی التحیات میں پاؤں نکال کر بیٹھنا سنت ہے؟ سوال: کیا سلام پھیرنے والی ’’ التحیات‘‘ میں پاؤں نکال کر بیٹھنا صرف چار رکعت والی نماز میں ضروری ہے یا دو رکعت والی نماز میں بھی یہی طریقہ ہے؟ اور کیا ہر بڑی التحیات میں پاؤں نکال کر بیٹھنا سنت ہے؟ جواب: ’’صحیح بخاری کے باب((سُنَّۃُ الجُلُوسِ فِی التَّشَھَّد)) کے تحت ابو حمید الساعدی کی روایت میں الفاظ، ((وَ اِذَا جَلَسَ فِی الرَّکعَۃِ الاٰخِرَۃِ )) [2] سے، امام شافعی رحمہ اللہ کا استدلال ہے، کہ صبح کی نماز
Flag Counter