Maktaba Wahhabi

569 - 829
کے تشہد میں ’’تشہد اخیر‘‘ کی طرح بیٹھنا چاہیے۔[1] آخری تشہد میں پاؤں نکال کر بیٹھنا سنت ہے۔ کیا تشہد میں انگلی اٹھانا مسنون ہے؟ سوال: تشہد میں انگلی اٹھانا کیسا ہے ؟ اور کس لفظ پر اٹھائی جائے، اٹھانے کی کیفیت کیا ہے اور کب تک اٹھائی جائے؟ جواب: تشہد میں انگلی اٹھانا مسنون ہے۔حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلوٰۃِ، وَضَعَ یَدَیہِ عَلٰی رُکبَتَیہِ، وَ رَفَعَ اِصبَعَہُ الیُمنٰی الَّتِی تَلِی الاِبھَامَ، یَدعُو بِھَا )) [2] یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں( جب، تشہد میں) بیٹھتے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے اور اپنی داہنی انگلی جو انگوٹھے کے ساتھ ملتی ہے، اٹھا کر اس کے ساتھ دعا کرتے۔ صاحب ’’عون المعبود‘‘، ’’مرقاۃ‘‘ سے نقل کرتے ہیں: ((أَن یَتَشَھَّدَ بِھَا، وَ اَن یَستَمِرَّ عَلَی الرَّفعِ إِلٰی آخِرِ التَّشَھُّدِ)) (۱؍۳۷۵) یعنی تشہد کے اخیر تک انگلی اٹھائے رکھنی چاہیے۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں بسندِ صحیح یوں ہے۔ ((کَانَ یُحَرِّکُ اِصبَعَہُ یَدعُوا بِھَا)) [3] یعنی ’’اپ انگلی کو حرکت دیتے رہتے۔ اس کے ساتھ دعا کرتے۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے، کہ سلام تک بالاستمرار (مسلسل) انگلی کا اشارہ اورحرکت جاری رہنی چاہیے، کیونکہ اس سے پہلے دعاہے ۔ امام مالک رحمہ اللہ وغیرہ کا مسلک یہی ہے اور جہاں تک تعلق ہے بعد از اشارہ انگلی رکھنے کا یا نفی اور اثبات یعنی :((اشھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ)) پڑھنے کے وقت سے، اسے ’’مقید‘‘ کرنے کا، تو یہ سنت سے ثابت نہیں۔ بلکہ اس حدیث کی دلالت کی بناء پر فعل ہذا سنت کے مخالف ہے۔[4]
Flag Counter