Maktaba Wahhabi

571 - 829
(( ظَاھِرُ الاَحَادِیثِ یَدُلُّ عَلٰی اَنَّ الاِشَارَۃَ مِن اِبتِدَائِ الجُلُوسِ اِلٰی آخِرِہٖ )) (۱؍۱۳۷) ’’ظاہر احادیث دلالت کرتی ہیں ،کہ اشارہ ’’تشہد‘‘ کے آغاز سے لے کر اخیر تک ہے۔‘‘ ’’عون المعبود‘‘ میں سید نذیر حسین رحمہ اللہ سے بھی یہی نقل کیا ہے، کہ (( اَنَّ المُصَلَّی یَستَمِرُّ عَلَی الرَّفعِ اِلٰی آخِرِ الدُّعَائِ بَعدَ التَّشَھُّدِ)) رفعِ سبابہ کس وقت کرنا چاہیے؟ سوال: رفعِ سبابہ کس وقت کرنا چاہیے؟ ہمارے یہاں ایک اہلِ حدیث صاحب کہتے ہیں کہ صرف اس وقت جب التحیات میں ((اشھَدُ اَن…))کہے ۔اس وقت انگلی کو حرکت دینی چاہیے ۔ اس کے بعد حرکت دینا، یعنی مسلسل انگلی کو حرکت دینا حدیث سے ثابت نہیں۔ جواب: بعض اہلِ علم اس بات کے قائل ہیں کہ رفعِ سبابہ ’’لا الٰہ الا اﷲ‘‘ کہتے وقت ہونا چاہیے۔ ان لوگوں کا اعتماد بیہقی کی ایک روایت پر ہے۔ اس کا ایک جواب یہ ہے، کہ اس روایت میں قطعاً اس بات کی تصریح نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ کہنے پر اشارہ کرتے تھے۔ پھر روایت بھی ضعیف ہے۔ خفاف سے بیان کرنے والا راوی مجہول ہے۔ ’’ابو یعلیٰ‘‘ میں اس کی دوسری سند بھی ہے۔ لیکن اس میں سعید بن عیاض ضعیف ہے۔ حافظ ذہبی’’الکاشف‘‘میں اس کے بارے میں فرماتے ہیں : اسے ترک کردیا گیا ہے۔ نیز علامہ البانی نے ’’ حاشیۃ مشکوٰۃ‘‘ اور ’’صفۃ الصلاۃ‘‘ (ص:۱۳۶) میں’’لا الہ الا اﷲ ‘‘پر انگلی اٹھا کر رکھ لینے کو بے اصل قرار دیا ہے۔جملہ احادیث کے عموم کا تقاضا یہ ہے، کہ ’’تشہد‘‘ میں اوّل تا آخر انگلی کو اٹھا کر مسلسل حرکت میں لانا چاہیے۔ فرمایا: ((کَانَ یُحَرِّکُ إِصبَعَہٗ یَدعُو بِھَا)) [1] اور عدمِ حرکت والی روایت شاذ یامنکر ہے کیونکہ (((لَا یُحَرِّکُھَا)) [2] میں محمد بن عجلان نے اپنے سے أوثق زائد بن قدامہ کی مخالفت کی ہے جس میں (( یُحَرِّکَُھَا)) کے الفاظ ہیں۔ حدیث میں رفع سبابہ کی وجہ یہ بیان ہوئی ہے: ((ھِیَ أَشَدُّ عَلَی الشَّیطَانِ مِنَ الحَدِیدِ۔ یَعنِی السَّبَابَۃ)) [3] یعنی ’’تشہد میں شہادت کی انگلی کا اٹھانا زیادہ سخت ہے شیطان پر لوہے( کا نیزہ مارنے) سے۔‘‘ اور عبد اﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
Flag Counter