Maktaba Wahhabi

575 - 829
شہادت کے لیے اٹھا سکتا ہے یا کہ نہیں؟ جواب: داہنا ہاتھ کٹنے کی وجہ سے جس طرح وضو کرنے والے سے اس کا دھونا ساقط ہو جاتا ہے، اسی طرح شہادت کی انگلی کی حرکت بھی ساقط ہوجاتی ہے۔ البتہ بعض اہلِ علم نے کہا ہے، کہ بازو کا اگر سرا موجود ہو، تو صرف اسے ہی دھو لیا جائے، لیکن کوئی بھی قائل نہیں، کہ اس کے بجائے بائیں ہاتھ کو دو دفعہ دھویا جائے۔ اسی طرح ’’رفع سبابہ‘‘ کا مسئلہ سمجھ لینا چاہیے۔ کیونکہ اس کے دائیں ہاتھ کی تسبیح والی انگلی ہی اس کام کے لیے مقرر ہے۔ تشہد میں انگلی کو حرکت دائیں بائیں یا اوپر نیچے: سوال: لوگ تشہد میں انگلی کو اُوپر نیچے حرکت دیتے ہیں اور مالکیہ دائیں بائیں۔ حدیث یا آثار سے کیا ثابت ہے؟ جواب: تشہد میں سبابہ انگلی کے ساتھ مسلسل حرکت کا ذکر احادیث میں موجود ہے۔ وائل بن حجر رحمہ اللہ کی روایت میں پہلے انگلی اٹھانے کا بیان ہے۔ پھر یوں الفاظ ہیں: ((فَرَأیتُہٗ یُحَرِّکُھَا یَدعُوا بِھَا )) [1] یعنی ’’میں نے آپ کو دیکھا انگلی کی حرکت کے ساتھ دعا کرتے۔‘‘ اور جس روایت میں عدمِ حرکت کا بیان ہے۔ وہ شاذ ہے یا منکر۔ وہ قابل ِ حجت نہیں۔ تشہد میں مخاطب کا صیغہ یعنی السلام علیک یا غائب کا صیغہ یعنی السلام علی النبی: سوال: تشہد میں مخاطب کا صیغہ یعنی’’السَّلَامُ عَلَیکَ ‘‘درست ہے یا جیسے علامہ البانی صاحب غائب کا صیغہ تجویز کرتے ہیں۔ اس بارے میں جمہور علماء کی کیا رائے ہے؟ جواب: جمہور اہلِ علم تشہد میں صیغہ ٔ خطاب اور نداء کے قائل ہیں۔ صاحب’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ رقمطراز ہیں: (( لٰکِن جَمھُورَ الصَّحَابَۃِ ، وَالتَّابِعِینَ، وَ غَیرَھِم مِنَ المُحَدِّثِینِ ، وَالفُقَھَائِ مُتَّفِقُونَ عَلَی التَّشَھدِ المَرفُوعِ المَروِیِّ بِصِیغَۃِ الخِطَابِ ، وَالنِّدَائِ۔ اَی عَدَمِ المُغَایَرَۃِ بَینَ زَمَانِہٖ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَ مَا بَعدَہٗ )) [2] ’’لیکن جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین اور ان کے علاوہ محدثین و فقہاء سب بصیغۂ خطاب اور نداء مرفوعاً مروی تشہد پر متفق ہیں۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد اور بعد کے دور میں صیغے کا کوئی تفاوت نہیں۔‘‘
Flag Counter