Maktaba Wahhabi

583 - 829
پہلے تشہد میں درودِ ابراہیمی واجب ہے؟ سوال: پہلے تشہد میں درودِ ابراہیمی پڑھنا چاہیے یا نہیں؟ بعض لوگ وجوب کی حد تک قائل ہیں۔ دلیل یہ دیتے ہیں کہ حدیث میں پہلے اور آخری کی کوئی تمیز نہیں ہے اس لیے ضروری ہے اور بعض نفی کرتے ہیں؟ جواب: عمومِ حدیث’فَقُولُوا ، کے اعتبار سے پہلے تشہد میں درود پڑھنے کا جواز ہے، جب کہ مخالف جانب کے بھی کچھ دلائل ہیں، اگرچہ بعض میں کلام ہے۔ بہر صورت مسئلہ ہذا میں تشدد نہیں اختیار کرنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ (۱؍۶۷۱)، ’’فتاویٰ اہل حدیث‘‘ (۲؍۱۸۷) قعدۂ اوّل میں تشہد کے بعد درود اور دعائیں : سوال: چار رکعت نماز یعنی ظہر و عصر وغیرہ میں دو رکعت کے بعد قعدے میں کیا صرف تشہد ہی پڑھنا ہوتا ہے یا درود اور دعاء وغیرہ بھی، جیسے کہ آخری قعدے میں پڑھا جاتا ہے۔ براہ مہربانی فتوی کو احادیث صحیحہ سے مزین کریں۔ جواب: قعدۂ اوّل میں تشہد کے بعد درود اور دعائیں پڑھنی بھی جائز ہیں۔ چنانچہ متعدد روایات میں موجود ہے، کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی ہمیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم پر (تشہد میں) سلام کا تو علم ہو گیا ہے،فرمائیے! درود کیسے بھیجیں؟فرمایا: کہو’’اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحمّد…الحدیث‘‘[1] حدیث ہذا عموم کے اعتبار سے دونوں تشہدوں کو شامل ہے ۔اور دوسری روایت میں ہے: (( وَ یُصَلِّیْ تِسْعَ رَکَعَاتٍ لَا یَجْلِسُ بَیْنَھُنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَۃِ، وَ یَحْمَدُ اللّٰہَ ، وَ یُصَلِّیْ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدْعُوْا بَیْنَھُنَّ ، وَ لَا یُسَلِّمُ تَسْلِیْمًا)) (النسائی طبع مجتبائی،ص:۲۵۰) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم وِتر نو رکعتیں پڑھتے۔ ان میں نہ بیٹھتے مگر آٹھویں رکعت میں۔ اﷲ کی تعریف کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے اور ان کے درمیان دعاء مانگتے، اورسلام کے بغیر کھڑے ہو جاتے۔‘‘ موضوع ہذا پر ’’الإعتصام‘‘ میں اہلِ علم کے مفید تر مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ مزید تفصیل کی ضرورت نہیں۔ تواریخ مع اسماء ملاحظہ فرمائیں!
Flag Counter