Maktaba Wahhabi

585 - 829
اختیارِ نبوی کی بناء پر سوال میں مُشَارٌ اِلَیہ(یعنی جن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے) أدعیہ کو بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ بالخصوص((ربّنَا آتِنَا… )) کو محدثین نے جامع دعا قرار دیا ہے ۔ جامع سے مراد ہے، کہ الفاظ تھوڑے اور معانی بہت یا ایسی دعا جو مقصد اور مطلب کو جمع کرنے والی ہو۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لاغر مریض سے کہا تھا: ((أَفَلا قُلتَ : اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنیَا…الخ، قَالَ : فَدَعَا اللّٰہَ بِہٖ، فَشَفَاہُ اللّٰہُ)) [1] ’’ پس تو نے کیوں نہ کہا؟ یا الٰہی! ہم کو دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھلائی دے…الخ‘‘ پس اس شخص نے اﷲ سے یہ دعا مانگی، تو اﷲ نے اسے صحت یاب کردیا۔‘‘ آخری تشہد میں درود کے بعد غیر مأثور دعاؤں کے اضافے سے بچنا : سوال: فرض نماز یا سنتوں میں آخری رکعات میں درود شریف کے بعد عربی زبان میں مسنون دعاؤں کے ساتھ اپنی زبان ’’اردو، یا پنجابی‘‘ میں بھی دعا کر سکتے ہیں؟ جواب: نماز کے آخری تشہد میں درود کے بعد مسنون دعاؤں کے ساتھ غیر مأثور دعاؤں کے اضافے سے بچنا چاہیے۔ بالخصوص غیر عربی دعاؤں کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں۔ کیونکہ نماز کی زبان عربی ہے، جسے ترک کرنے کی دلیل کی ضرورت ہے، جو درحقیقت میسر نہیں۔ تشہد اخیری میں حدث ہو جائے تو…؟ سوال: شنید ہے کہ بعض کتب فقہ میں مندرج ہے کہ اگر کوئی نمازی فرض یا نفل نماز پڑھ رہا ہو۔ تشہد اخیری میں حدث ہو جائے یعنی وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز مکمل ہو جاتی ہے اور اُسے دوبارہ ادا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ کیا یہ سچ ہے اور کس حد تک قرآن و سنت سے یہ مسئلہ مطابقت رکھتا ہے؟ جواب: فقہ حنفی میں یہ مسئلہ معروف ہے، کہ تشہد کے اخیر میں مصلّی(نمازی) سے اگر کوئی فعل نماز کے منافی صادرہوجائے، تو وہ نماز سے فارغ سمجھا جائے گا ۔اس کی بناء انھوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت پر رکھی ہے جس کے الفاظ یوں ہیں: (( اِذَا قُلتَ ھٰذَا: وَقَضَیتَ ھٰذَا ۔ فَقَد قَضَیتَ صَلَاتَکَ ۔ إِن شِئتَ أَن تَقُومَ، فَقُم ۔ وَ
Flag Counter