Maktaba Wahhabi

597 - 829
بنیاد یہ ہے کہ نفس حدیث میں رکوع، سجود اور قیام کے ساتھ ہی اِنصراف کا ذکر ہے۔ مسئلہ چونکہ آپ نے مقتدیوں کی طرف متوجہ ہو کر بتایا تو بظاہر یہ شبہ پڑھتا ہے کہ شاید مقتدیوں کو امام کی بالا کیفیت میں اٹھ کر جانا چاہئے لیکن مراد یہ نہیں کیونکہ سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اقتدا سے مکمل طور پر آزاد ہوجاتا ہے ۔ اقتداء کاادنیٰ شبہ بھی باقی نہیں رہتا کہ مقتدی کو نماز سے فراغت کے بعد امام کے ان کی طرف منہ پھیرنے تک بیٹھنے کا پابند بنایا جاسکے۔ نمازِ فجر کے بعد سونا؟ سوال: صبح کے وقت میں امت کے لیے برکت رکھ دی گئی ہے لہٰذا نمازِ فجر کے بعد سونا نہیں چاہیے۔ جو سوجائے گا وہ برکت(روزی) سے محروم کردیا جائے گا۔‘‘ کیا یہ مسئلہ حدیث سے ثابت ہے؟ جواب: دن کا پہلا حصہ بلاشبہ جملہ کاروبار کے لیے باعث برکت ہے ، جس طرح کہ ترمذی، ابوداؤد، اور دارمی کی روایت میں تصریح موجود ہے۔ لیکن اس کا معنی یہ نہیں کہ نمازِ فجر کے بعد سونا منع ہے۔ ممانعت کی کوئی روایت ثابت نہیں اور نہ یہ کہ روزی سے برکت اٹھ جاتی ہے ، بہرحال نمازِ فجر کے بعد سونے سے احتراز کرنا چاہیے۔ ایک بے اصل واقعہ سوال: ایک صحابی نماز پڑھ کر ذکر ا ذکار کئے بغیر فوراً اٹھ کر گھر چلے جاتے تھے، دیگر صحابہ کے شکایت کرنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اُنہوں نے بتایا کہ میرے اور میری بیوی کے پاس یہی ایک چادر ہے، میں اپنی بیوی کو یہ چادر دے دیتا ہوں تاکہ وہ نماز پڑھ لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اگر کسی نے جنتی جوڑا دیکھنا ہو تو اُنہیں دیکھ لے۔‘‘ … پھر کہیں سے مال کے لدے ہوئے صدقے کے اونٹ آئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس صحابی کو دے دیے، جب وہ اونٹ لے کر گھر پہنچے تو بیوی نے کہا کہ یا مجھے گھر رکھو یا ان اونٹوں کو رکھو۔ چنانچہ اُس صحابی رضی اللہ عنہ نے وہ اونٹ واپس کردیے۔ اکثر واعظین و خطباے کرام بغیر کسی حوالہ کے یہ قصہ بیان کرتے ہیں۔اس قصے کی حقیقت کیا ہے؟ یہ کس کتاب میں مذکور ہے؟ صحابی کا نام کیا ہے؟ (ابوسعید اعوان بابا) جواب:یہ قصہ بے اصل اور قصہ گو لوگوں کی ایجاد معلوم ہوتا ہے۔ تلاشِ بسیار کے باوجود ہمیں اس کا کوئی حوالہ نہیں مل سکا۔
Flag Counter