Maktaba Wahhabi

629 - 829
بغرضِ تسلیم بھی اس حدیث میں اجتماعی دعا کا ذکر نہیں۔ بلکہ صرف انفرادی دعا کا تذکرہ ہے ۔ پھر صحیح روایات میں تصریح ہے کہ فرض نماز سے فراغت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول ذکر اذکار کرنا تھا۔ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا نہیں۔باقی ضعیف حدیث کی حجیت کے بارے میں میرا ایک تفصیلی مضمون جواب در جواب ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور میں ۲۳ صفحات پر مشتمل شائع شدہ ہے۔ اس کے مطالعہ سے جملہ شکوک و شبہات دُور ہو سکتے ہیں۔ کیا یہ حدیث اجتماعی دعا کے لیے دلیل بن سکتی ہے؟ سوال: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے سنن ترمذی میں یہ روایت آتی ہے:((اِنَّ رَبَّکُم حَیِیٌّ کَرِیمٌ یَستَحیِی مِن عَبدِہٖ، اِذَا رَفَعَ یَدَیہِ اِلَیہِ اَن یَرُدَّھُمَا صِفرًا )) [1] اس حدیث سے بعض لوگ فرض نماز کے بعد مروّجہ اجتماعی دعا پر استدلال کرتے ہیں جبکہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس دعا کو ’’بدعت‘‘کہتے ہیں۔[2] درست موقف کون سا ہے؟ جواب: اس حدیث میں فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا ذکر ہی نہیں، تو اس سے استدلال کرنا چہ معنی دارد؟ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عام حالات میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’المجموع شرح المہذب‘‘ (۴؍۵۰۷۔۵۱۱)اور علامہ سیوطی کا رسالہ ’’فض الدعا ‘‘ تخریج محمد شکور میادینی۔ فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا سنت ہے یا بدعت؟ سوال: ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا فرض نماز کے بعد سنت ہے یا بدعت؟ جواب: فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں ۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی موقعہ پر ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کی؟ سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس موقعہ پر ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کی؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بارش کے لیے اجتماعی دعا کی تھی چنانچہ ’’صحیح بخاری میں ہے: ((فَرَفَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَدَیہِ یَدعُوا، وَ رَفَعَ النَّاسُ اَیدِیَھُم مَعَہُ یَدعُونَ )) [3]
Flag Counter