Maktaba Wahhabi

653 - 829
یعنی اس حدیث میں دلیل ہے کہ سنن رواتب کی قضاء ہے۔ مزید دلائل کے لیے ملاحظہ ہو! (إعلام أھل العصر بأحکام رکعتی الفجر، الفصل العاشر فی قضاء السنن والنوافل۔(ص:۲۳۴) قضاء نماز پڑھنے کا طریقہ: سوال: قضاء نماز پڑھنے کا طریقہ، بدلیل وضاحت فرمائیں؟ جواب: جس طرح اداء نماز پڑھی جاتی ہے، اسی طرح قضاء نماز ہے، حدیث میں ہے: ((مَن نَسِیَ صَلَاۃً فَلیُصَلِّ إِذَا ذَکَرَھَا، لَا کَفَّارَۃَ لَہٗ إِلَّا ذٰلِکَ )) [1] نماز کی قضاء کا طریقہ، نماز پڑھنے سے پہلے یا بعد میں؟ سوال: نماز کی قضاء کس طرح دی جا سکتی ہے ، نماز پڑھنے سے پہلے یا بعد میں؟ جواب: سوال غیر واضح ہے۔ غالباً سائل کا مقصود یہ ہے، کہ فوت شدہ نماز کی قضاء حاضر نماز کی ادائیگی سے پہلے دی جائے یا بعد میں؟ تو اس کا جواب یہ ہے، کہ فوت شدہ نماز کی قضاء پہلے دی جائے، بعد میں موجود نماز کو ادا کیا جائے۔ مسئلہ ہذا پر ’’صحیح بخاری میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (( بَابُ قَضَائِ الصَّلوٰت الأولٰی فَالاَولٰی )) یعنی’’ فوت شدہ نمازوں کی قضاء بالترتیب ہے۔‘‘ پھر مصنف رحمہ اللہ نے قصہ خندق سے استدلال کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ عصر قضاء ہو گئی تھی۔ غروبِ شمس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عصر پڑھی۔ پھر نماز مغرب کو ادا کیا۔[2] یاد رہے کسی معقول عارضہ کی بناء پر تقدیم و تاخیر ہو سکتی ہے مثلاً: حاضر نماز کا وقت تنگ ہے یا جماعت کھڑی ہو چکی ہے وغیرہ وغیرہ۔ تو ایسی صورتوں میں حاضر نماز پہلے پڑھی جائے اور قضاء شدہ نماز کی قضاء بعد میں دی جائے۔ ظہر کی نماز سے رہ جانے والا اگر عصر کی باجماعت نماز میں شامل ہو تو …؟ سوال:(۱)اگر ظہر کی نماز رہ جائے اور مسجد میں آدمی اس وقت پہنچے جب عصر کی جماعت ہو رہی ہو تو کیا وہ پہلے ظہر کی نماز ادا کرے گا یا جماعت کے ساتھ شامل ہو کر نماز عصر ادا کرے گا اور اس کے بعد نماز ظہر ادا
Flag Counter