Maktaba Wahhabi

660 - 829
قضاء شدہ نماز کی سنتوں کا حکم: سوال: اگر ایک آدمی کسی مجبوری یا سو جانے کی بناء پر نمازادا نہ کر سکے تو اگلی نماز کے ساتھ وہ اس نماز کی مکمل ادائیگی کرے یا کہ صرف فرض پڑھے؟ جواب: قضاء شدہ نماز کا کوئی ٹائم نہیں۔ بوقت ِ فرصت اسے فوراً پڑھ لینا چاہیے۔ قضائی میں سنتوں کی ادائیگی کا اختیار ہے۔ البتہ صبح کی سنتوں کا اہتمام ہونا چاہیے۔ نمازِ فجر کی قضائی دیتے ہوئے سنتیں بھی ساتھ پڑھیں؟ سوال: کیا صبح کی نماز قضاء پڑھنے کی صورت میں سنتیں بھی ساتھ پڑھی جائیں گی یا صرف فرض پڑھنا ہوں گے اور اسی طرح مغرب کی نماز قضاء پڑھیں تو کیا سنتیں بھی ساتھ پڑھیں گے؟ جواب: صبح کی نماز کی قضائی کی صورت میں سنتیں بھی ساتھ پڑھنی چاہئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضراور سفر میں ان کو ترک نہیں کیا۔(احکام رکعتی الفجر) [1] مغرب کی سنتیں پڑھنے کا بھی جواز ہے۔[2] نمازِ تہجد قضاء پڑھنا اور مسئلہ وتر: سوال: کیا نمازِ تہجد قضاء پڑھی جا سکتی ہے؟ جواب: نمازِ تہجد قضاء پڑھی جا سکتی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم ((کَانَ إِذَا نَامَ مِنَ اللَّیلِ مِن وَجَعٍ، أَو غَیرِہٖ فَلَم یُصَلِّ بِاللَّیلِ صَلَّٰی مِنَ النَّھَارِ اثنَتَی عَشَرَۃ رَکعَۃ )) [3] یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیماری وغیرہ کی وجہ سے رات کو سوئے رہتے اور نماز تہجد نہ پڑھ پاتے تو صبح کے وقت بارہ رکعت پڑھتے۔ تہجد رہ جانے کی صورت میں قضائی کا طریقہ: سوال: اگر صلوٰۃ اللیل(تہجد) کسی وجہ سے رہ جائے اور فجر کی نماز کا وقت ہو جائے تو یہ تہجد کی نماز کس وقت پڑھی جا سکتی ہے اور کتنی رکعتیں پڑھنی ہوں گی ،نیز وتروں کی کیا صورت ہو گی؟ اُسی طرح پڑھیں گے
Flag Counter