Maktaba Wahhabi

668 - 829
کہ مذاہب اربعہ کی اس میں موافقت ہو یا مخالفت۔ اسی بناء پر محققین اہلِ علم جیسے: امام بخاری، شیخ الاسلام ابن تیمیہ، ابن قیم، علامہ شوکانی اور صنعانی رحمہما اللہ وغیرہ نے مسائل کی تحقیق میں دلائل کی روشنی میں آزادانہ طریقہ کارکو اختیار کیا ہے ، جو امت مسلمہ کے لیے بیش بہا خزانہ ہے۔ مختصراً سابقہ مستندات کی رُو سے میرے نزدیک محقق مسلک یہ ہے، کہ عورت اور مرد کے طریقہ نماز میں کوئی فرق نہیں۔ عورت اور مرد کے ہاتھ باندھنے کی کیفیت: سوال: کیا رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ مرد ناف کے نیچے ہاتھ باندھے اور عورت ناف کے اوپر باندھے؟ جواب: ایسی تفریق کی کوئی دلیل نہیں۔ بلا تفریق تمام مرد و زن کو نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے چاہئیں۔ ملاحظہ ہو: ابوداؤد۔ صحیح ابن خزیمہ، مسند احمد وغیرہ۔ عورت کا نماز میں پاؤں ڈھانپنا: سوال: میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں اصول الدین کی طالبہ ہوں، دورانِ تعلیم میں نے اپنے غیر ملکی اساتذہ کرام اور ساتھی طالبات کا پاؤں کے اوپر والے حصے کو ڈھانپنے کے بارے میں موقف جانا کہ عورت کے پاؤں کا پردے میں ہونا بالخصوص نماز میں بے حد ضروری ہے۔ بعد ازاں میں نے ’’فتاویٰ المرأۃ المسلمۃ‘‘ کا مطالعہ کیا جس کے باب ’’کتاب لباس المرأۃ فی الصلاۃ‘‘ میں شیخ ابنِ باز سوال: کی رائے اس طرح درج ہے: ((وَ أَمَّا القَدمَانِ فَیَجِبُ سَترُھُمَا عَلٰی کُلِّ حَالٍ فِی الصَّلٰوۃِ وَ لَو لَم یَکُن عِندَھَا رِجَالٌ لِأَنَّ المَرأَۃَ کُلَّھَا عَورَۃٌ فِی الصَّلَاۃِ إِلَّا وَجھَھَا )) اس سلسلے میں حوالہ سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ ، تحفۃ ۸۵ حدیث ۶۳۹، ۶۴۰ کا درج ہے۔ برائے مہربانی اس سلسلہ میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا عورت کو اپنے پاؤں ڈھانپنے چاہئیں اور بالخصوص نماز میں اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: دورانِ نماز عورت کے لیے پاؤں کی پُشت ڈھانپنے کے بارے میں ’’سنن ابی داؤد‘‘ وغیرہ میں جو روایت ہے، وہ سنداً مرفوع اور موقوف دونوں طرح ضعیف ہے۔ لہٰذا قابلِ حجت نہیں۔ اس کو مرفوع بیان کرنا عبد الرحمن بن عبد اللہ بن دینار کی غلطی ہے، جب کہ موقوف بھی درست نہیں، کیونکہ اس کا مدار ’’ام محمد‘‘ پر ہے
Flag Counter