Maktaba Wahhabi

684 - 829
کہ ایسا کرنا سب کے لئے مستحب ہے۔ امام بخاری نے باب بایں الفاظ قائم کیا ہے: باب من تحدث بعد الرکعتین ولم یضطجع’’فجر کی سنتیں پڑھ کر باتیں کرنا اور نہ لیٹنا‘‘ فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟ سوال: اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟ جواب: اور اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرضوں کے بعد ادا ہو سکتی ہیں۔ حدیث میں ہے قیس بن عمرو کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد نما زپڑھتا ہوا پایا، تو دریافت کیا:((یَا قَیْسُ! أَ صَلَاتَانِ مَعًا )) ’’کیا ایک فرض کے وقت میں دو فرض پڑھنا چاہتا ہے ؟ ‘‘ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! میں نے فجر کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں۔ فرمایا:((فَلَا اِذَنْ)) یعنی جب معاملہ اس طرح ہے ،تو دو رکعتوں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔[1] حدیث ہذا کو اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے منقطع اور مرسل قرار دیا ہے۔ تاہم امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ وہ فرماتے ہیں: ’’ یہ روایت صحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان میں یحییٰ بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ، قیس متصل موجود ہے۔ بلکہ اس کے علاوہ طریق میں بھی اتصال (سند کا متصل ہونا ثابت) ہے۔‘‘ نیز امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اپنی ’’سنن‘‘ میں اس کو عن یحییٰ بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ قیس، ذکر کیا ہے۔ اورعلامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے بھی اس بارے میں امام شوکانی رحمہ اللہ سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔[2] صبح کی دو سنتیں گھر میں ادا کرنے والا مسجد میں تحیۃ المسجد ادا کرے گا؟ سوال: صبح کی دو سنتیں گھر میں ادا کرنے کے بعد اگر مسجد جائیں اور ابھی جماعت کھڑے ہونے میں چند منٹ باقی ہوں تو دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرلیں؟ اگر سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟ جواب: اگر صبح کی دو رکعتیں گھر میں پڑھ کر مسجد میں آئیں، جماعت کھڑی ہونے میں وقفہ ہو، تو عموم حدیث ’’اذَا جَائَ اَحَدُکُمُ المَسجِدَ …الخ‘‘ کی بناء پر تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنی چاہئیں۔ اور اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرضوں کے بعد ادا ہوسکتی ہیں۔ حدیث میں ہے قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد نماز پڑھتا ہوا پایا، تو دریافت کیا: یَا قَیسُ ! اَصَلَاتَانِ مَعًا یعنی ’’کیا ایک
Flag Counter