Maktaba Wahhabi

690 - 829
جواب: مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نفل پڑھنا سنت سے ثابت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے۔((صلُّوا قَبلَ صَلَاۃِ المَغرِبِ)) [1] اور ابوداؤد کی روایت میں ہے:((صلُّوا قَبلَ المَغرِبِ رَکعَتَینِ )) [2] (الاعتصام، لاہور: ۶ دسمبر۱۹۹۶ء) مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت: سوال: مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنے کی کیا دلیل ہے اور مخالفت کرنے والوں کے پاس کیا دلیل ہے؟ جواب: مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھنا صحیح بخاری میں ثابت ہے۔[3] مخالفت کرنے والوں کے پاس مذہبی تعصب کے علاوہ کوئی دلیل نہیں۔ مغرب کی سنت کے بعد ’’اوابین‘‘ کے نام سے چھ رکعتیں پڑھنا: سوال: مسئلہ یہ ہے کہ یہ جو مغرب کی سنت کے بعد ’’اوابین‘‘ کے نام سے چھ رکعتیں پڑھی جاتی ہیں کیا یہ مسنون ہیں؟ جواب: نمازِ مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھنے والی روایت سخت ضعیف ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی جامع میں امام بخاری رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے۔ عمر بن عبد اﷲ بن ابی خثعم ’’منکر الحدیث‘‘ اور سخت ضعیف ہے۔ (( بَابُ مَا جَائَ فِی فَضلِ التَّطَوُّعِ سِتُّ رَکعَاتِ بَعدَ المَغرِبِ )) امام ذہبی نے بھی میزان الاعتدال میں فرمایا: اس کی حدیث منکر ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!’’مرعاۃ المفاتیح‘‘(۲؍۱۵۱،۱۵۲) یاد رہے کہ یہ رکعات ’’صلو ٰۃ الأوابین‘‘ کے نام سے موسوم نہیں، بلکہ ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ چاشت کی نماز کو کہا جاتا ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں حدیث ہے: (( صَلٰوۃُ الاَوَّابِینَ حِینَ تَرمُضُ الفِصَالُ)) [4] اﷲ کی طرف رجوع کرنے والوں کی نماز اس وقت ہے، جب اونٹنیوں کے بچوں کے پاؤں سخت گرمی سے سڑنے لگیں اور حاکم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت میں ہے:
Flag Counter