Maktaba Wahhabi

693 - 829
فاسق و فاجر ہے، کیونکہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وعید وارد ہے: (( مَن رَغِبَ عَن سُنَّتِی فَلَیسَ مِنِّی )) [1] ’’جو میری سنت سے بے رغبتی کرے وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ شروع میں صحابہ اورتابعین وغیرہ سنتوں پر اسی طرح ہمیشگی کرتے تھے۔ جس طرح وہ فرائض کا اہتمام کرتے تھے۔ دونوں کے ثواب کو غنیمت سمجھتے ہوئے ان میں تفریق نہیں کرتے تھے۔ یہ صرف فقہاء ِکرام کا طریقہ کار ہے، کہ انہوں نے یہ تفریق کر دی، کہ کس چیز کا لوٹانا واجب ہے؟ کس کا نہیں اور کس کام کا مرتکب سزا کا مستحق ہے اور کس کا نہیں؟‘‘ [2] مذکورہ تصریح سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے، کہ بعض امور کو محض ہلکا سمجھ کر ترک کر دینا نقصان دہ اور اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔لہٰذا موقع اور عمل کے تقاضوں کے مطابق اگر کسی وقت ایسا فتویٰ صادر کر دیا جائے تو بظاہر گنجائش ہے۔ نفلی نماز باجماعت پڑھنے کا حکم: سوال: کیا نفلی نمازوں کی نماز باجماعت جائز ہے؟ ہم اکثر اپنی شب بیداریوں میں درسِ قرآن وحدیث وغیرہ کے بعد دو رکعت نفلی نماز باجماعت ادا کرتے ہیں۔ اس کی شریعت میں اجازت ہے؟ میری نظر میں بخاری شریف کی ایک حدیث میں اس کی اجازت ہے؟ جواب: نفلی نماز کو باجماعت ادا کرنا درست ہے۔ ’’صحیحین‘‘ کی روایات میں جواز کی صراحت موجود ہے۔ امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب منعقد کی ہے۔ (( بَابُ صَلٰوۃِ النَّوَافِلِ جَمَاعَۃً۔ ذَکَرَہٗ اَنَسٌ، وَعَائِشَۃُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ )) (ج:۱، ص:۱۵۸) یعنی ’’نفلی نماز باجماعت پڑھنے کا جواز، اسے حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرمایا ہے۔‘‘ علاوہ ازیں قصہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَینَ تُحِبُّ اَن اُصَلِّیَ لَکَ مِن بَیتِکَ۔ قَالَ فَاَشَرتُ لَہٗ اِلٰی مَکَانٍ، فَکَبَّرَ النَّبِیُّ صَلَّی
Flag Counter