Maktaba Wahhabi

696 - 829
’’وہ ہتھوڑا چلاتے اذان سن کر فوری چھوڑ دیتے تھے۔‘‘ آپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ ﴿ اِِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾(الذاریات:۵۸) کوشش کریں کہ سنتیں دکان پر دلجمعی سے ادا کریں۔ کمی کوتاہی اﷲ معاف کردے گا۔(ان شاء اﷲ) ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھْتَدٰی ﴾ (طٰہٰ:۸۲) سنتوں میں چار کی نیت کے بعد دو رکعات پر سلام پھیرنا: سوال: نوافل اور سنتیں دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے۔ ایک نمازی نے چار کی نیت سے ظہر کی سنتیں شروع کردیں، لیکن دورانِ نماز خیال آیا، کہ وقت تھوڑا ہے، دو ہی پڑھ لوں یا اس کے برعکس بھی۔کیا یہ درست ہے؟ اس میں حرج تو نہیں؟ جواب: نوافل اور سنتیں دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے چار کا صرف جواز ہے۔ چنانچہ ’’صلوٰۃ التراویح‘‘ کے سلسلے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے:((یُصَلِّی اَربَعًا)) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھا کرتے تھے۔‘‘ اس طرح ظہر سے قبل بھی تصریح ہے، کہ((انَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ لَا یَدَعُ اَربَعًا قَبلَ الظُّھرِ )) [2] لیکن شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے چار کے عدد کو حدیث ((صلٰوۃُ اللَّیلِ وَالنَّھَارِ مَثنٰی، مَثنٰی)) [3] کی بناء پر دو دو رکعت پر محمول کیا ہے، جو ظاہر کے خلاف ہے۔ (واﷲ اعلم) نوافل میں نیت عام حالات میں تبدیل نہیں کرنی چاہیے البتہ کوئی عارضہ پیش آجائے، تو پھر جواز ہے۔ فرض پڑھنے کے بعد سنتوں کی قضاء پڑھنے کا حکم : سوال: جمعہ یا کسی اور فرض نماز کی مؤکدہ سنتیں پڑھنے والے نے اقامت کی آواز سن کر نماز توڑ دی اور جماعت میں شریک ہوگیا۔ فرض پڑھنے کے بعد ان سنتوں کی قضاء پڑھنے کی کیا تاکید ہے؟ جواب: بالاصورت میں قضاء دینی چاہیے۔ صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے، کہ نبی صلي الله عليه وسلم نے ظہر کی بعد والی دو رکعتوں کی قضاء عصر کے بعددی ۔شرح مسلم میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَ مِنھَا أَنَّ السُّنَنَ الرَّاتِبَۃَ اِذَا فَاتَت یُستَحَبُّ قَضَائُھَا۔ وَ ھُوَ الصَّحِیحُ عِندَنَا))
Flag Counter