Maktaba Wahhabi

703 - 829
رکعات تراویح کی تعداد: سوال: ماہ رمضان کے آتے ہی آٹھ اور بیس کا جھگڑا کھڑا ہو جاتا ہے خصوصاً جن مساجد میں اہلِ حدیث اور احناف مل جل کر نماز پڑھتے ہیں۔ دونوں طرف سے دلائل دیے جاتے ہیں لیکن مانتا کوئی نہیں کہا جاتا ہے کہ نوافل پر کوئی پابندی نہیں۔ بیس رکعت اس طرح پڑھ لی جائیں کہ آٹھ رکعت سنت اور باقی نفل کیا یہ درست ہے ۔ کیا نوافل کی تعداد اس طرح مقر ر کر لینا کہ نہ ان میں کمی کی جائے نہ زیادتی تو کیا وہ نفل ہی رہیں گے ان کی حیثیت فرائض یا سنت کی ہو جائے گی۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور بیت اﷲ میں بھی۔ ۲۰ رکعت تراویح پڑھی جاتی ہیں جو دو امام پڑھاتے ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ جب ہم اس کے دو حصے کرتے ہیں تو پھر ان کی حیثیت سنت کی نہیں رہتی بلکہ یہ نوافل بن جاتے ہیں۔ صرف احناف ہی ۲۰ رکعت تراویح سنت کرکے پڑھتے ہیں۔ برائے مہربانی سب پہلوؤں پر روشنی ڈالیں ۔جزاکم اللّٰہ احسن الجزاء۔ جواب: اصل یہ ہے کہ نمازِ تراویح صرف آٹھ رکعات ہیں۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں تصریح موجود ہے کہ : (( مَا کَانَ یَزِیدُ فِی رَمَضَانَ وَ لَا فِی غَیرِہٖ عَلٰی اِحدَی عَشَرَۃَ رَکعَۃً )) [1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات ( وِتر سمیت) سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: (( وَ اَمَّا مَا رَوَاہُ اِبنُ اَبِی شَیبَۃَ مِن حَدِیثِ ابنِ عَبَّاسَ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّی فِی رَمَضَانَ عِشرِینَ رَکعَۃً وَالوِترَ فَاِسنَادُہٗ ضَعِیفٌ وَ قَد عَارَضَہٗ حَدِیثُ عَائِشَۃَ ھٰذَا الَّذِی فِی الصَّحِیحَینِ مَعَ کَونِھَا اَعلَمَ بِحَالِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیلًا مِن غَیرِھَا )) وَاللّٰہُ أَعلَمُ۔[2] حاصل یہ کہ بیس رکعت والی روایت ضعیف ہے اور آٹھ والی صحیح ہے۔ باقی رہا آٹھ سے زائد بطورِ نوافل پڑھنے کا مسئلہ ، جائز تو ہے لیکن آپ ان کے ساتھ اس طرح شریک نہ ہوں کہ دیکھنے والے کو شبہ ہو کہ شاید یہ بھی بیس کی سنیت کے اعتقاد سے پڑھ رہے ہیں۔ بہتر ہے کہ آٹھ
Flag Counter