Maktaba Wahhabi

704 - 829
سے فارغ ہو کر آپ گھرلوٹ جائیں۔ اور جہاں تک ائمہ حرمین کے عمل کا تعلق ہے۔ سو اس کی بنیاد غالباً مطلق نوافل پر ہے۔ اس لیے رمضان کے آخری عشرہ میں قیام اللیل کے نام پر رکعات میں اضافہ کر لیا جاتا ہے۔ یاد رہے سعودی عرب کی کئی ایک مسجدوں میں آٹھ رکعات کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ بالخصوص وہ مسجد جس میں سعودی عرب کے مفتی اعظم سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تراویح کا اہتمام کرتے ہیں۔ مسئلہ ہذا پر رکعات تراویح اور تعامل صحابہ اور آٹھ رکعات سے زائد نوافل کا کیا حکم ہے ؟ بالتفصیل میرے فتوے ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور میں عرصہ سے چھپے ہوئے ہیں ان کی طرف مراجعت مفید ہے۔ اور بطورِ تصنیف لطیف ’’انوار مصابیح‘‘ مؤلفہ مولانا نذیر احمد رحمہ اللہ کا مطالعہ فرمائیں۔ موضوع ہذاپر منفرد تالیف ہے۔ محقق مؤلف نے واقعی ناقدانہ نظر سے بحث مباحثے کا حق ادا کردیا۔ جزاہ اﷲ احسن الجزاء و جعل الجنۃ مثواہ۔ بیس رکعت تراویح پڑھنے والوں کے پیچھے آٹھ رکعت تراویح : سوال: زید اہلِ حدیث مسلک سے تعلق رکھتا ہے لیکن بعض مجبوریوں کے باعث بیس رکعت تراویح پڑھنے والوں کے پیچھے آٹھ رکعت تراویح پڑھتا ہے حل طلب مسائل درج ذیل ہیں: ۱۔ اپنی مجبوری کے باعث اس کو ایسا کرنا صحیح ہے؟ ۲۔ وہ شروع کی آٹھ رکعت باجماعت ادا کرے یا اخیر کی یا درمیان میں جہاں سے چاہے جماعت میں شامل ہو کر آٹھ پوری کرلے؟ ۳۔ کیا وہ اپنی مجبوری کے باعث جماعت چھوڑ کر تنہا کسی طرف اپنی الگ تراویح ادا کر سکتا ہے؟ جواب: بوقتِ ضرورت مرقوم تمام امور کا جواز ہے۔ البتہ الگ پڑھنے کی صورت میں بہتر ہے گھر جا کر پڑھے کیونکہ نفلی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ کیا بیس رکعت تراویح وہاں پڑھانا سنت ہے یا کہ نہیں؟ سوال: ماہِ رمضان المبارک کے دوران خانہ کعبہ کی مسجد حرام اور مدینہ منورہ کی مسجد نبوی میں وہاں کے امام صاحبان بیس رکعت تراویح پڑھاتے ہیں۔ کیا بیس رکعت تراویح وہاں پڑھانا سنت ہے یا کہ نہیں؟ اگر سنت نہیں ہے تو پھر وہاں آٹھ کی بجائے بیس تراویح کیوں پڑھی جاتی ہیں؟
Flag Counter