Maktaba Wahhabi

706 - 829
باجماعت پڑھنے کے بعد ہم کیا کریں، کیا گھر آکر تراویح اور نمازِ وِتر اپنی پڑھ سکتے ہیں یا تراویح کی شروع کی آٹھ رکعتیں اُن کے ساتھ پڑھ کر نکل آئیں اور نمازِ وِتر اپنی پڑھ لیں؟ جواب: کوشش کریں کہ سنت کے مطابق نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد علیحدہ بن جائے اور نمازِ تراویح کی ادائیگی کا انتظام کسی گھر میں کرلیں، تو زیادہ مناسب ہے، بہتر یہی ہے بایں صورت وِتر بھی سنت کے مطابق ادا کر سکیں گے۔ بوقت ِ ضرورت آٹھ رکعت باجماعت پڑھ کر وِتر علیحدہ پڑھ لیے جائیں تو یہ بھی درست ہے۔ حرم مکی یا مدنی میں صلوٰۃ التراویح بیس رکعت پڑھا جانا دلیل بن سکتا ہے؟ سوال: حرم مکی یا مدنی میں صلوٰۃ التراویح بیس رکعت پڑھی جاتی ہیں۔ وہاں کے مفتی صاحب فرما رہے تھے کہ امام کے ساتھ پوری نماز پڑھنا ضروری ہے اور یہ بھی کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دور میں بیس رکعت پڑھی گئی ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ((عَلَیکُم بِسُنَّتِی وَ سُنَّۃِ الخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ المَھدِیِّینَ )) [1] جواب: جب اصل کے اعتبار سے نمازِ تراویح فرض نہیں، تو پھر امام کے ساتھ ساری پڑھنی کیسے ضروری ہوگی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور بالخصوص عہد ِ فاروقی میں بیس رکعت پڑھنا ثابت نہیں۔ البتہ مؤطا امام مالک میں بیس رکعت کے بجائے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے گیارہ رکعت کا پڑھنا بسند صحیح ثابت ہے۔[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ تھا۔ نصاً ہو یا استنباطاً ان کا طریقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعاً مختلف نہ تھا۔ اس لیے بعد میں ضمیر مفرد کے ساتھ فرما دیا: (( تَمَسَّکُوا بِھَا وَ عَضُّوا عَلَیھَا بِالنَّوَاجِذِ )) [3] اگر صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ علیحدہ علیحدہ ہوتا توحدیث میں((بِھِمَا، اور ’عَلَیھِمَا))تثنیہ کی ضمیر ہوتی۔ جملہ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، صلوٰۃ التراویح علامہ البانی رحمہ اللہ ۔ رکعاتِ تراویح میں سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور تعامل صحابہ: سوال: رمضان المبارک میں نمازِ تراویح کتنی رکعت سنت نبوی ہیں؟ اور بیس تراویح کی کیا حقیقت ہے؟ اور کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب یا کسی دیگر صحابی سے بیس رکعت کا ثبوت ملتا ہے؟ بعض لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کہتے ہیں کہ انہوں نے بیس رکعت کا حکم دیا تھا یا ان کے زمانے میں پڑھی گئی ہیں۔ براہِ کرم وضاحت
Flag Counter