Maktaba Wahhabi

711 - 829
حدیث کو لائے ہیں۔ پس نیموی کا قول قابل التفات نہیں ہے۔ نیز حضرت جابر کی اس حدیث کی موید (شاہد) حضرت عائشہ کی حدیث ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں تھا۔‘‘ حدیث ۳۔:تحفۃ الاحوذی میں بحوالہ ابو یعلی جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے۔ جَاء َ اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ اِلٰی رَسُولِ اللہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنَّہ کَانَ مِنِّیْ اللَّیْلَۃَ شَیْیٌ یَعْنِیْ فِیْ رَمَضَانَ قَالَ:وَمَا ذَاکَ یَا اُبَیُّ، قَالَ:نِسْوَۃٌ فِیْ دَارِیْ قُلْنَ:إِنَّا لَا نَقْرَء ُ الْقُرْاٰنَ فَنُصَلِّیْ بِصَلَاتِکَ قَالَ:فَصَلَّیْتُ بِھِنَّ ثَمَان رَکَعَاتٍ َاَوْتَرْتُ فَکَانَتْ سُنَّۃَ الرِّضَا وَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا: قَالَ الْھَیْثمیُّ فِیْ مَجْمَِع الزَّوَائِدِ:إسْنَادُہ حَسَنٌ ’’ابی بن کعب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں آج رات مجھ سے ایک (عجیب) کام ہوا، آپ نے فرمایا وہ کیا؟ عرض کی ہمارے گھر میں عورتوں نے مجھ سے کہا کہ ہم قرآن نہیں پڑھ سکتیں اس لئے ہم تیرے ساتھ نماز پڑھیں گی۔ پس میں نے انہیں آٹھ رکعات (تراویح) پڑھائیں اور وتر پڑھے۔ پس راوی کا بیان ہے کہ یہ طریقہ پسند کیا گیا اور آپ نے کوئی اعتراض نہ کیا۔‘‘ حافظ ہیثمی فرماتے ہیں:اس حدیث کی سند حسن ہے۔ مندرجہ بالا تین احادیث سے ثابت ہوا کہ نماز تراویح آٹھ رکعت ہی سنت ہے۔ بیس تراویح کی حقیقت: بیس تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی صحابی مثلاً عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ وغیرہ سے ثابت نہیں اس سلسلہ میں جو احادیث پیش کی جاتی ہیں اس کی حقیقت ملاحظہ فرمائیں۔ اس سلسلہ میں سنن کبریٰ بیہقی [1]کی ایک روایت عبد اللہ بن عباس سے مرفوعا بیان کی جاتی ہے جو یہ ہے: ((انَّ النَّبِی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّی فِی رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً سِوٰی الْوِتْرِ ))
Flag Counter