Maktaba Wahhabi

719 - 829
مندرجہ بالا ساری بحث سے ثابت ہوا کہ رکعات تراویح میں سنت نبوی اور تعاملِ صحابہ[1]آٹھ رکعت ہے۔ بعض علماء نے سنت نبوی آٹھ رکعت تسلیم کر لینے کے باوجود صحابہ سے بیس رکعات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان روایات کا ضعف ناظرین ملاحظہ فرما چکے ہیں، نیز یہ بات قابل غور ہے کہ آٹھ رکعت سنت نبوی ثابت ہو جانے کے بعد بعض صحابہ کا عمل [2]اگر بالفرض وہ زیادہ ثابت کر بھی دیں تو اس کی کیا پوزیشن ہو گی؟ انہیں إِنَّ خَیْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مد نظر رکھنا چاہئے۔ صحابی شارع نہیں ہوتا کہ وہ مستقلاً قابل اتباع ہو۔ ھٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔ نمازِ تراویح کاباجماعت اہتمام کرناکیسا ہے؟ سوال: نمازِ تراویح کا اہتمام ماں،باپ، نہ صرف خود کرتے ہیں بلکہ اپنے بچوں کو بھی تلقین کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیر اور ورزش کرنے کی اسلام میں ممانعت نہیں۔مولانا صاحب اس بارے میں جو اب تحریر کریں۔شکریہ جواب: بلا ریب نمازِ تراویح کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اسلام میں سیر جہادی تربیت کاحصہ ہے۔ سوال غیرواضح ہونے کی بناء پر یہی جواب بن پایا ہے۔ نمازِ تراویح باجماعت پڑھنا بدعت ہے؟ سوال: مکرمی حافظ صاحب !السلام علیکم ورحمۃ اللہ، امابعد! میری طرف سے دو سوالات پر مشتمل ایک رجسٹری آپ کو ملی ہوگی، اس میں سوال نمبر ۲ میں غالباً یہ شق میں نے نہیں لکھی کہ جس خطیب صاحب نے تراویح کے بدعت ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔ وہ پورا سوال اس طرح ہے کہ نمازِ تراویح باجماعت بدعت ہے اور یہ نماز عشاء سے متصل نہیں بلکہ رات کے آخری حصہ میں باجماعت ادا کی جائے۔ اس طرح کے مسائل کی
Flag Counter