Maktaba Wahhabi

722 - 829
علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے ’’دُرِّمنثور‘‘ میں ’’سورۃ الاعراف‘‘ کے اخیر میں اس حدیث پر تحسین کا حکم لگایا ہے۔ اسی طرح حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔روزہ کہے گا: یااﷲ! میں نے اس کو کھانے اور شہوت سے روکا۔ اس کے حق میں میری سفارش قبول کر۔ قرآن مجید کہے گا: میں نے اس کو رات میں سونے سے روکا۔ اس کے حق میں میری سفارش قبول کر۔ پس ان کی سفارش قبول کی جائے گی۔[1] مذکور حدیث میں روزہ کے مقابلہ میں قرآن کا تذکرہ اس کے ساتھ قیام کی وجہ سے ہوا ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ رمضان میں تلاوتِ قرآن کا اہتمام زیادہ ہونا چاہیے۔ یہ بدعت کے زمرہ میں نہیں آتا جیسا کہ سائل نے سمجھا ہے۔ 4۔ حفاظ کی آوازوں کا اگر باہمی ٹکراؤ ہو۔ پھر تو ناجائز ہے۔ بصورتِ دیگر جائز ہے۔ نفلی نماز میں اگر اجتماعیت برقرار نہ بھی رہے تو کوئی حرج نہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!( فتاویٰ اہل حدیث:۲؍۳۳۴۔۳۳۵) امام کا نماز میں قرآنِ کریم دیکھ کر قرأت کرنا: سوال: بعض اہل حدیث مساجد میں دیکھنے میں آیا ہے کہ امام قرآن کریم سے دیکھ کر تراویح پڑھاتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے: بینوا توجروا! جواب: اقول و باللہ التوفیق نماز میں قرآنِ کریم کی زیادہ سے زیادہ قراء ت کرکے قیام کو طویل کرنا امر مستحب ہے۔ نیز آنحضرت علیہ السلام نے طویل قیام والی نماز کو افضل قرار دیا ہے۔ چنانچہ صحیح ابن خزیمہ (ج:۲،ص:۱۸۶) حدیث نمبر:۱۱۵۵، اور السنن الکبریٰ للبیہقی (ج:۳،ص:۸) اور قیام اللیل للمروزی،ص:۵۱، میں ہے: (( عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَیُّ الصَّلٰوۃِ اَفْضَلُ؟ قَالَ طُوْلُ الْقُنُوْت)) [2] حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ : ’’کونسی نماز افضل ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: لمبا قیام۔‘‘
Flag Counter