Maktaba Wahhabi

724 - 829
مرنے کے بعد آزاد ہے) ’’ذکوان‘‘ رمضان میں مصحف سے دیکھ کر ان کی امامت کراتا تھا۔[1] بخاری کے ’’ترجمۃ الباب‘‘ میں الفاظ یوں ہیں: (( وَ کَانَت عَائِشَۃُ یَؤُمُّھَا عَبدُھَا ذَکوَانُ مِنَ المُصحَفِ)) [2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: (( اُستُدِلَّ بِہٖ عَلٰی جَوَازِ قِرَائَ ۃِ المُصَلِّی مِنَ المُصحَفِ)) یعنی اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ نمازی قرآن سے دیکھ کر پڑھ سکتا ہے۔(حوالہ مذکور،ص:۱۵۸) اس سے معلوم ہوا کہ قرآن سے دیکھ کر اِمامت کرانے میں کوئی حرج نہیں۔ سامع اور اِمام کی تفریق کی کوئی وجہ نہیں۔ تراویح کے علاوہ فرض نماز میں مقتدی کا قرآنِ مجید سے دیکھ کر امام کا قرآنِ مجید سننا: سوال: تراویح کے علاوہ فرض نماز میں مقتدی قرآنِ مجید سے دیکھ کر امام کا قرآنِ مجید سن سکتا ہے یا نہیں۔ از روئے قرآن وحدیث جواب سے نوازیں۔ براہِ کرام مسئلہ مدلل بیان فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے۔ جواب: میرے خیال میں شرع میں اس عمل کے جواز کا ثبوت مشکل امر ہے۔ لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ قدرے تفصیل کے لیے مجموع فتاویٰ شیخ ابن باز (۴؍ ۳۱۰) دیکھنا چاہیے۔ اور نمازِ تراویح میں بھی اولیٰ ترک ہے۔ سعودی عرب کی إفتاء کی دائمی کمیٹی کا فتویٰ رمضان وغیر رمضان میں امام کے لیے بوقت ِ ضرورت جہری نماز میں جواز ہے۔[3] لیکن فرض نماز میں امام کے لیے قرآن سے دیکھ کر قرأت کرنے کا مسئلہ میرے نزدیک محل نظر ہے۔ کیونکہ اس سلسلہ میں امام احمد رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ کیا امام فرضوں میں بھی قرآنِ مجید دیکھ کر امامت کرا سکتا ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: فرضوں میں یہ ہوتا ہے؟ یعنی فرضوں میں لمبے قیام کی کیا ضرورت ہے ایک آدھ سورت ہی کافی ہے۔ ملاحظہ ہو قیام اللیل مروزی وغیرہ۔ اگر تراویح نماز تہجد ہے تو پھر غیر رمضان میں باجماعت کیوں ادا نہیں کی جاتی؟ سوال: اگر تراویح نماز تہجد ہے تو پھر غیر رمضان میں باجماعت کیوں ادا نہیں کی جاتی؟
Flag Counter