Maktaba Wahhabi

731 - 829
لیے بھی کہ فصل والی احادیث زیادہ ثابت ہیں اور بہت سے طُرق سے مروی ہیں۔[1] صلوٰۃ التھجد(تہجد کی نماز) نماز تہجد کیسے اور کتنی رکعتیں پڑھی جائیں؟ سوال: نماز تہجد کیسے پڑھی جائے اور اس میں کتنی رکعتیں ہوتی ہیں؟ جواب: نمازِ تہجد، نماز عشاء اور فجر کے درمیانے وقت میں پڑھی جاتی ہے، اگر رات کے آخری تہائی حصے میں پڑھی جائے، تو زیادہ افضل ہے۔ اس کی رکعات کی تعداد وتروں سمیت گیارہ ہے، نبی اکرم صلي الله عليه وسلم سے اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رمضان وغیر رمضان میں یہی تعداد نقل کی ہے۔[2] البتہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک روایت میں تیرہ تعدادبھی منقول ہے۔ نمازِ تہجد کا آخری وقت: سوال: ’’محدث‘‘ (جون ۲۰۰۱ء) میں آپ نے فرمایا تھا کہ نماز تہجد بروقت ادا نہ کرنے والا نماز فجر کے بعد بارہ رکعت پڑھے۔ اس میں اشکال یہ ہو رہاہے کہ بارہ کے عدد میں تین وِتر یا ایک وِتر کی رکعت نہیں پڑھی جاسکتی تو کیا وِتر قضاء پڑھنے کی صورت میں وِتر نہیں رہتا؟ دوسری دریافت طلب بات یہ ہے کہ کیا تہجد نماز فجر کی اذان سے متصل پڑھی جاسکتی ہے یا فجر کی اذان سے پہلے پہلے ادا کر لی جائے؟ اگر نمازِ تہجد پڑھنے کے دوران اذان فجر ہو جائے تو نماز جاری رکھے یا ختم کر دے؟ جواب: صورتِ مذکورہ واقعی وِتر کی قضاء نہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا، کہ عدمِ قضاء کی رخصت ہے۔ تاہم بارہ رکعتوں سے ’’قیام اللیل‘‘ کا تدارک ہو جائے گا۔ پَوپھوٹنے (صبح صادق ہونے) سے پہلے تہجد ختم کر دینی چاہیے۔ اس کے بعد صرف نمازِ وِتر پڑھی جاسکتی ہے۔ اگر نماز تہجد کے دوران فجر کی اذان شروع ہو جائے تو شروع کی ہوئی رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے، پھر وِتر پڑھ لے۔ ویسے ٹائم دیکھ کر پہلے سے احتیاط کرنی چاہے تاکہ تہجد پہلے ہی مکمل ہو جائے۔
Flag Counter