Maktaba Wahhabi

734 - 829
((وَالحَقُّ اَنَّ الوِترَ سُنَّۃٌ۔ ھُوَ أَوکَدُ السُّنَنِ۔ بَیَّنَہٗ عَلِیُّ، وَ ابنُ عُمَرَ، وَ عُبَادَۃُ بنُ الصَّامِتِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنھُم)) [1] یعنی ’’حق بات یہ ہے کہ ور سنت ہے اور وہ ساری سنتوں سے زیادہ تاکید والا ہے۔ اس کو علی، ابن عمر اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ہے۔‘‘ رمضان میں نمازِ وتر کی تعداد: سوال: رمضان المبارک میں بعض اہلِ حدیث مساجد میں نمازِ تراویح باجماعت کے بعد کبھی ایک وِتر کبھی تین وِتر کبھی پانچ وِتر باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔ بعض دوستوں کا خیال ہے کہ ایک وِتر باجماعت پڑھنے کا رمضان المبارک کے اندر کوئی ثبوت نہیں ہے۔لہٰذا یہ ناجائز ہے۔ وِتر صرف تین باجماعت ہیں۔ اس مسئلہ کی وضاحت فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔ جواب: جب عام حالات میں ایک وِتر پڑھنا ثابت ہے ، باجماعت ہو یا بلا جماعت تو رمضان میں بھی جائز ہے۔ تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔ بلکہ اولیٰ یہی ہے کہ ایک وِتر علیحدہ پڑھا جائے، جس طرح کہ آج کل ایامِ رمضان میں حرمین شریفین میں باجماعت ایک وِتر علیحدہ پڑھنا معمول ہے۔ جس رات حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نمازِ تہجد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ کے گھر میں باجماعت پڑھی تھی، اس میں علیحدہ ایک وِتر پڑھنے کا بیان ہے۔ امام محمد بن نصر مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( غَیرَ اَنَّ الاَخبَارَ الَّتِی رُوِیَت عَنہُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنَّہٗ اَوتَرَ بِوَاحِدَۃٍ ھِیَ اَثبَتُ، وَ اَصَحُّ، وَاَکثَرُ عِندَ اَھلِ العِلمِ بِالاَخبَارِ )) [2] یعنی محدثین کے نزدیک ایک وِتر پڑھنے کی احادیث زیادہ پختہ ،زیادہ صحیح اور تعداد کے اعتبار سے زیادہ ہیں۔ مزید آنکہ امام مالک رحمہ اللہ سے تصریح موجود ہے کہ امام نمازِ تراویح کے بعد ایک وِتر پڑھائے، فرماتے ہیں: ((ثُمَّ یُوتِرُ بِھِم بِوَاحِدَۃٍ وَ ھٰذَا العَملُ بِالمَدِینَۃِ )) [3] یعنی پھر امام ایک رکعت وِتر پڑھائے۔ مدینہ نبویہ میں عمل اسی پر ہے۔ ایک وِتر پڑھنے کی دلیل کیا ہے ؟ سوال: وِتر ایک یا تین یا پانچ ہیں؟ صرف ایک وِتر کااز راہِ کرم حوالہ دے دیں؟
Flag Counter