Maktaba Wahhabi

735 - 829
جواب: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع روایت میں ہے: (( اَلوِترُ حَقٌّ، فَمَن شَائَ أَوتَرَ بِخَمسٍ۔ وَ مَن شَائَ بِثَلَاثٍ۔ وَ مَن شَائَ بِوَاحِدَۃٍ)) [1] ’’وتر حق ہیں، جو چاہے پانچ پڑھے۔ جو چاہے تین پڑھے اور جو چاہے ایک پڑھے۔‘‘ صحیح بخاری کتاب المغازی میں ہے: (( إِنَّ سَعدًا أَوتَرَ بِرَکعَۃٍ)) ’’حضرت سعد نے ایک رکعت وِتر پڑھا۔‘‘ ’’بخاری کے (باب المناقب) میں ہے: ’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک رکعت وِتر پڑھا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کو درست قرار دیا۔[2] اسی طرح ایک رات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک ہی رکعت میں سارا قرآن پڑھا۔ اس کے علاوہ کوئی نماز نہیں پڑھی۔‘‘ [3] اگر وتر کی تعداد ایک ہے تو پڑھنے کا طریقہ: سوال: وِتر ایک ہے یا نہیں اگر ایک ہے تو پڑھنے کا طریقہ بتائیں؟ جواب: ایک وِتر پڑھنا بھی درست ہے۔ طریقہ وہی ہے۔ جس طرح عام حالات میں رکعت پڑھی جاتی ہے۔البتہ اس میں قنوت کا اضافہ ہے۔ کیا ایک وتر پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں؟ سوال: بعض کا خیال ہے کہ وِتر صرف ایک پڑھنا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ صرف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا عمل ہے۔ مگر اہلِ حدیث حضرات نے اس کو بہت اپنایا ہوا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ جواب: یہ بات غیر درست ہے۔وِتر صرف ایک پڑھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی مرفوعاً ثابت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((وَ مَن شَائَ فَلیُوتِر بِوَاحِدَۃٍ ))[4]یعنی جو چاہتا ہے۔ ایک وِتر پڑھ لے۔
Flag Counter