Maktaba Wahhabi

75 - 829
تنزیہی قرار دیتے ہیں،یعنی اس کام کو نہ کرنا بہتر ہے، تاہم کسی موقعے پر اسے کر لیا جائے تو اس کا جواز ہے، جیسے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت کی روایات بھی ہیں اور جواز کی بھی۔ اس میں بھی تطبیق یہی ہے۔ کہ بیٹھ کر پانی پینا بہتر ہے ،تاہم کھڑے ہو کر پینا بھی جائز ہے۔ و علی ھذا القیاس اسی طرح کی دیگر روایات ہیں۔ اہل تقلید کا رویہ: اس کے برعکس منہج محدثین سے انحراف کرنے والے جمع و تطبیق کے معاملے میں بھی بہت سے گھپلے کرتے ہیں، وہ حدیث کو اہمیت دینے کے بجائے فقہی اقوال و آراء کو اہمیت دیتے ہوئے بعض متعارض روایات میں خلافِ واقعہ ناسخ و منسوخ کا فیصلہ کرتے ہیں، جیسے بعض لوگ کہتے ہیں کہ رفع الیدین کی احادیث منسوخ ہیں، اور رفع الیدین نہ کرنے کی احادیث ناسخ ہیں ، جب کہ اِس کی کوئی معقول دلیل ان کے پاس نہیں ہے حتی کہ مولانا انور شاہ کشمیری نے بھی اس دعوے کی نفی کی ہے۔ لیکن اپنے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے اس قسم کے دعوے ان کی طرف سے عام ہیں۔ اور بعض ستم ظریف تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ ابتداء میں رفع الیدین کا حکم اس لیے دیا گیا تھا کہ لوگ اپنی بغلوں میں بت چھپا کر لے آیا کرتے تھے۔ جب بتوں کی یہ محبت ختم ہو گئی، تو رفع الیدین کا حکم بھی منسوخ ہو گیا۔ ﴿مَا لَھُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِھِمْ کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاھِھِمْ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا کَذِبًا ﴾ (الکھف:۱۸؍۵) یا محدثین کرام کی اس طرح توہین کرتے ہیں کہ محدثین تو محض عطار(دوا فروش) تھے ، جس طرح ایک عطار اپنی دکان پر ہر طرح کی جڑی بوٹیاں رکھتا ہے، لیکن وہ ان کے خواص اور تاثیرات سے لاعلم ہوتا ہے۔ ان کے خواص و تاثیرات سے ایک طبیب حاذق ہی واقف ہوتا ہے۔ مجتہدین یا فقہاء کی حیثیت بھی طبیب حاذق کی طرح ہے۔ ایک فقیہ ہی نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ محدثین نے اپنی دکان (احادیث کے مجموعوں) میں جو( نعوذ باللہ) ہر طرح کی جڑی بوٹیاں(احادیث) جمع کرلی ہیں۔ ان میں سے کون سی حدیث کو لینا ہے اور کس کو ترک کرنا ہے؟ یعنی تطبیق و ترجیح یا اخذ و ترک کا فیصلہ نقد و تحقیق حدیث کے مسلمہ اصولوں کی روشنی میں نہیں، بلکہ فقیہ نے اپنی فقاہت کی روشنی میں کرنا ہے۔ اور یہ فقاہت ایک مخصوص عینک کا نام ہے۔ ہری عینک والے کو ہر چیز ہری، کالی عینک والے کو کالی اور لال عینک والے کو لال نظر آتی ہے۔ چنانچہ حنفی فقیہہ کا استدلال کچھ ہوتا ہے، شافعی فقیہہ کا کچھ، و ھلم جرا اس لیے کہ ان سب کی عینکیں الگ الگ رنگ کی
Flag Counter