Maktaba Wahhabi

751 - 829
جواب: دعاِ قنوت سے قبل تکبیر کی بابت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی شئی ثابت نہیں۔ البتہ امام محمد بن نصر مروزی کی کتاب ’’الوتر‘‘(ص:۲۲۹) میں بعض آثار و اقوال ایسے ملتے ہیں، جو جواز پر دلالت کرتے ہیں۔ ان میں سے کئی ایک کا اثبات بھی مشکوک ہے۔ لہٰذا اصل یہی ہے، کہ تکبیر نہ کہی جائے۔ بالخصوص ’’رفع الأیدی‘‘ میں تکبیرِ تحریمہ کی طرح کا انداز، جسے حنفیہ اختیار کرتے ہیں، اس کی تو کوئی اصل ہی نہیں۔ نمازی قبل از رکوع دعا کی صورت میں چونکہ اپنے دونوں ہاتھ سینے پر باندھے، رب کے حضور کھڑا ہوتا ہے، اس لیے دعا بھی اسی حالت میں ہونی چاہیے اور جہاں تک ’’دعاِ قنوت‘‘ میں ہاتھ اٹھانے کا تعلق ہے، سو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ثابت نہیں ۔ البتہ امام محمد بن نصر مروزی کی کتاب ’’الوتر‘‘ (ص:۲۳۰)میں کئی ایک آثار و اقوال ایسے موجود ہیں، جو جواز پر دال ہیں۔ صاحب ’’تحفۃ الأحوذی‘‘ اور صاحب ’’المرعاۃ‘‘ اور علامہ حسین بن محسن انصاری ’’مجموعہ فتاویٰ‘‘ (ص:۱۶۰)میں، اور اسی طرح شیخی محدث روپڑی رحمہ اللہ ’’فتاویٰ اہلِ حدیث‘‘ (۲؍۲۹۲) میں ’’رفع الأیدی‘‘ کے جواز کے قائل ہیں۔ ان کا استدلال اس بات سے ہے کہ ’’رفع الأیدی‘‘ آداب دعا سے ہے۔ پھر ’’قنوتِ نازلہ‘‘ پر قیاس کیا ہے۔ مزید آنکہ بعض آثار بھی اس کے مؤید ہیں۔ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی ’’التلخیص‘‘ میں أسوہ ٔصحابہ رضی اللہ عنہم کو کافی قرار دیا ہے۔ اس کے باوجود یہ بات مُسَلَّمَہ ہے، کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی واضح نص موجود نہیں، جو موضوع ہذا پر فیصلہ کُن ہو۔ لہٰذا اصل عدمِ رفع(ہاتھوں کا نہ اٹھانا) ہے۔ (ھذا ما عندی واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب، وعلمہ أتم) وِتروں کے اندر قنوت کا بلند آواز سے پڑھنا اور مقتدیوں کا آمین کہنا سوال: وِتروں کے اندر قنوت کا بلند آواز سے پڑھنا اور مقتدیوں کا آمین کہنا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟ جواب: وِتروں میں ’’قنوت‘‘ بآواز بلند پڑھنا، اور پھر مقتدیوں کا امام کے پیچھے (آمین) کہنا، بطورِ خاص کسی حدیث میں وارد نہیں۔ ہاں البتہ بعض اہلِ علم اس کو ’’قنوت نازلہ‘‘ پر قیاس کرتے ہوئے جواز کے قائل ہیں، کیونکہ قنوت نازلہ میں دونوں چیزیں بالتصریح ثابت ہیں۔(ملاحظہ ہو!صحیح بخاری و صحیح مسلم وغیرہ) دعاء اور قنوتِ نازلہ میں غیر مسنون دعائیں پڑھنا: سوال: قنوت نازلہ کے متعلق ایک استفسار پہلے بھی بھیجا تھا جس کا جواب مل گیا تھا۔ جزاکم اللّٰہ خیراً۔ اب ایک صاحب نئے سرے سے اس بات پر معترض ہیں کہ آپ مسنون دعاؤں کے ساتھ غیر ماثور دعائیں نہ کیا
Flag Counter