Maktaba Wahhabi

765 - 829
جواب: اوقاتِ مکروہہ میں ’’تحیۃ المسجد‘‘ نماز پڑھی جا سکتی ہے، کیونکہ حدیث میں حکم عام ہے ۔ اہلِ علم نے سببی نماز کو مستثنیٰ قرار دیا ہے۔مکروہ اوقات میں انشائی(قصداً بلا سبب ) نماز ناجائز ہے۔ سوال: تَحِیَّۃُ المَسجِد مکروہ اوقات میں پڑھنے کے بارے میں علمائے حدیث میں اختلاف ہے ؟ افضل صورت تحریر فرما دیں۔ جواب: تَحِیَّۃُ المَسجِدِ چونکہ سببی( یعنی مسجد میں داخل ہونے کے سبب پڑھی جانے والی) نماز ہے۔ لہٰذا مکروہ اوقات میں پڑھی جا سکتی ہے۔ صحیح حدیث کا عموم بھی اسی بات کا متقاضی ہے۔ مسجد میں عید کی نماز سے پہلے تحیۃ المسجد ادا کرنا کیسا ہے؟ سوال: عید کی نماز کسی وجہ سے مسجد میں پڑھی جائے تو تحیۃ المسجد پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ جواب: نمازِ عید اگر مسجد میں پڑھی جائے تو عمومِ حدیث کے پیشِ نظر ’’تحیۃ المسجد‘‘ پڑھنی چاہیے۔ ( صلوٰۃ الاستسقاء ) نمازِ استسقاء صلوٰۃ الاستسقاء میں د عاء کے وقت ہاتھوں کی کیفیت: سوال: بارش کے لیے جو نماز(استسقاء) پڑھی جاتی ہے اس کی دعا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر مانگی جاتی ہے یا زمین کی طرف ہاتھ کرکے مانگی جاتی ہے؟ جواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کی دعا اُلٹے ہاتھ کی ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں بروایت ثابت عن انس رضی اللہ عنہ مروی ہے: ((أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم استَسقٰی فَاَشَارَ بِظَھرِ کَفَّیہِ إِلَی السَّمَآئِ )) [1] یعنی ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش طلب کی، تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کی پُشت سے آسمان کی طرف اشارہ کرکے دعا فرمائی۔‘‘ اور سنن ابو داؤد میں بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ: (( کَانَ یَستَسقِی ھٰکَذَا، وَ مَدَّ یَدَیہِ۔ وَ جَعَلَ بُطُونَھُمَا مِمَّا یَلِی الاَرضَ، حَتّٰی رَأَیتُ بَیَاضَ إِبطَیہِ )) [2]
Flag Counter